May 5, 2024

قرآن کریم > الفرقان >sorah 25 ayat 74

وَالَّذِينَ يَقُولُونَ رَبَّنَا هَبْ لَنَا مِنْ أَزْوَاجِنَا وَذُرِّيَّاتِنَا قُرَّةَ أَعْيُنٍ وَاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِينَ إِمَامًا

اور جو (دعا کرتے ہوئے) کہتے ہیں کہ : ’’ ہمارے پروردگار ! ہمیں اپنی بیوی بچوں سے آنکھوں کی ٹھنڈک عطا فرما، اور ہمیں پرہیز گاروں کا سربراہ بنادے۔‘‘

آیت ۷۴   وَالَّذِیْنَ یَقُوْلُوْنَ رَبَّنَا ہَبْ لَنَا مِنْ اَزْوَاجِنَا وَذُرِّیّٰتِنَا قُرَّۃَ اَعْیُنٍ: ’’اور وہ لوگ کہ جو کہتے ہیں : اے ہمارے پروردگار! ہمیں ہماری بیویوں اور ہماری اولاد کی طرف سے آنکھوں کی ٹھنڈک عطا فرما‘‘

      یعنی جس راستے پر ہم چل رہے ہیں، ہمارے اہل وعیال کو بھی اسی راستے پر چلنے والا بنادے تا کہ ان کی طرف سے ہماری آنکھیں ٹھنڈی ہوں، کیونکہ اللہ کے ان نیک بندوں کی آنکھوں کی ٹھنڈک تو اسی میں ہو گی کہ ان کے گھر والے بھی اللہ کے فرمانبردار بندے بنیں اور اللہ کی بندگی کے راستے کو اختیار کریں۔ اس کے برعکس اگر گھر کا سربراہ اللہ کے دین پر چلنے والا ہو اور اس کے اہل و عیال کی ترجیحات کچھ اور ہوں تو گھر کے اندر کشیدگی اور کش مکش کا ماحول پیدا ہو جائے گا جو ان میں سے کسی کے لیے بھی باعث سکون نہیں ہو گا۔

      وَّاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِیْنَ اِمَامًا: ’’اور ہمیں متقیوں کا امام بنا! ‘‘

      اس کا یہ مطلب نہیں کہ ’’عباد الرحمن‘‘ امامت اور پیشوائی کے لیے بے قرار ہیں بلکہ اس دعا کو اس حوالے سے سمجھنا چاہیے کہ مرد گھر کا سربراہ ہوتا ہے اور اس کے بیوی بچے اس کے تابع اور پیروکار ہوتے ہیں۔ چنانچہ گھر کے سربراہ کی دعا اور خواہش ہونی چاہیے کہ اللہ تعالیٰ اس کے اہل و عیال کو بھی متقی بنا دے۔ اس امامت کا ایک اور پہلو بھی ہے اور وہ یہ کہ میدانِ حشر میں ہر انسان کے اہل و عیال اور اس کی نسل کے لوگ اس کے پیچھے پیچھے چل رہے ہوں گے۔ عباد الرحمن کی یہ دعا اس لحاظ سے بھی برمحل ہے کہ اے اللہ! میدانِ حشر میں ہم جن لوگوں کے سربراہ یا لیڈر بنیں ان کو بھی نیک اور پرہیز گار بنا دے، تا کہ وہ لوگ بھی ہمارے ساتھ جنت میں داخل ہو کر ہماری خوشی اور اطمینان کا باعث بنیں۔ ایسانہ ہو کہ ہمارے پیچھے آنے والی نسلوں کے لوگ جہنم کے مستحق ٹھہریں۔ حضور کا فرمان ہے : ((کُلُّکُمْ رَاعٍ وَکُلُّکُمْ مَسْؤلٌ عَنْ رَعِیَّتِہٖ)) کہ تم میں سے ہر شخص کی حیثیت ایک چرواہے کی سی ہے اور تم میں سے ہر کوئی اپنی رعیت کے بارے میں جوابدہ ہو گا۔ اس لحاظ سے ہر آدمی کے اہل و عیال اس کی رعیت ہیں اور اپنی اس رعیت کے بارے میں وہ مسؤل ہو گا۔ چنانچہ ان کی ہدایت کے لیے اسے کوشش بھی کرنی چاہیے اور دعا بھی۔

UP
X
<>