May 19, 2024

قرآن کریم > الشعراء >sorah 26 ayat 212

إِنَّهُمْ عَنِ السَّمْعِ لَمَعْزُولُونَ

اُنہیں تو (وحی کے) سننے سے بھی روک دیا گیا ہے

آیت ۲۱۲ اِنَّہُمْ عَنِ السَّمْعِ لَمَعْزُوْلُوْنَ: ’’وہ تو (وحی الٰہی کے) سننے سے بھی معزول کیے جا چکے ہیں۔‘‘

      یہ بہت اہم مضمون ہے جو یہاں پہلی دفعہ آیا ہے، لیکن آئندہ سورتوں میں متعدد مقامات پر اس کا ذکر آئے گا۔ اس موضوع پر قرآن سے ہمیں جو معلومات ملتی ہیں ان کا خلاصہ یہ ہے کہ فرشتے نوری مخلوق ہیں اور ِجن آگ سے بنائے گئے ہیں : (وَخَلَقَ الْجَآنَّ مِنْ مَّارِجٍ مِّنْ نَّارٍ) (الرحمٰن) ’’ اور پیدا کیا اس نے جنات ّکو آگ کی لپٹ سے‘‘۔ چونکہ فرشتوں کی طرح جنات کا مادئہ تخلیق بھی بہت لطیف ہے اس وجہ سے ان کے لیے فرشتوں کا قرب حاصل کر لینا اور ان سے کچھ معلومات حاصل کر لینا ممکن ہے۔ چنانچہ عام طور پر شیاطین ِجن کسی نہ کسی حد تک فرشتوں سے عالم بالا کی خبریں معلوم کرنے میں کامیاب ہو جاتے تھے، لیکن جب بھی کسی رسول کی بعثت ہوتی تو عالم بالا میں خصوصی پہرے بٹھا دیے جاتے تاکہ فرشتوں کے ذریعے وحی کی ترسیل کو محفوظ بنایا جاسکے۔ اسی اصول کے تحت محمد ٌرسول اللہ کی بعثت کے بعد عالم بالا کی خاص حدود سے آگے ِجنوں کا داخلہ مستقل طور پر بند کردیا گیا اور وہاں سے وہ کسی قسم کی ُسن گن لینے کے اہل نہیں رہے۔ یہی وہ کیفیت اور صورتِ حال ہے جس کا ذکر آیت زیر مطالعہ میں کیا گیا ہے کہ وہ تو اب سننے سے بھی معزول کر دیے گئے ہیں اورعالم بالا سے ان کے سن گن لینے کا بھی کوئی امکان نہیں رہا۔ سورۃ الجن میں یہ مضمون قدرے زیادہ وضاحت سے آئے گا۔

UP
X
<>