May 8, 2024

قرآن کریم > القصص >sorah 28 ayat 22

وَلَمَّا تَوَجَّهَ تِلْقَاء مَدْيَنَ قَالَ عَسَى رَبِّي أَن يَهْدِيَنِي سَوَاء السَّبِيلِ

اور جب اُنہوں نے مدین کی طرف رُخ کیا تو کہا کہ : ’’ مجھے پوری اُمید ہے کہ میرا پروردگار مجھے سیدھے راستے پر ڈال دے گا۔‘‘

آیت ۲۲   وَلَمَّا تَوَجَّہَ تِلْقَآءَ مَدْیَنَ : ’’اور جب اُس نے مدین کی طرف رخ کیا‘‘

      نقشے پر دیکھیں تو مصر جزیرہ نمائے سینا کے ایک طرف ہے جبکہ مدین کا علاقہ اس کے دوسری طرف واقع ہے۔ گویا مصر سے مدین جانے کے لیے آپ کو پورا صحرائے سینا عبور کرنا تھا۔ آپ نے مدین جانے کا عزم اس لیے کیا کہ یہ علاقہ فرعون کی سلطنت سے باہر تھا۔

      قَالَ عَسٰی رَبِّیْٓ اَنْ یَّہْدِیَنِیْ سَوَآءَ السَّبِیْلِ: ’’اُس نے کہا: اُمید ہے میرا رب سیدھے راستے کی طرف میری راہنمائی کر ے گا۔ ‘‘

      یعنی اس لق و دق صحرا میں سفر کرتے ہوئے میرا رب مسلسل میری راہنمائی کرتا رہے گا اور اس طرح میں راستہ بھٹکنے سے بچا رہوں گا۔ ظاہر ہے کہ ایک وسیع و عریض صحرا میں راستہ بھٹک جانے والے مسافر کا انجام تو ہلاکت ہی ہو سکتا ہے۔ 

UP
X
<>