May 8, 2024

قرآن کریم > القصص >sorah 28 ayat 23

وَلَمَّا وَرَدَ مَاء مَدْيَنَ وَجَدَ عَلَيْهِ أُمَّةً مِّنَ النَّاسِ يَسْقُونَ وَوَجَدَ مِن دُونِهِمُ امْرَأتَيْنِ تَذُودَانِ قَالَ مَا خَطْبُكُمَا قَالَتَا لا نَسْقِي حَتَّى يُصْدِرَ الرِّعَاء وَأَبُونَا شَيْخٌ كَبِيرٌ

اور جب وہ مدین کے کنویں پر پہنچے تو دیکھا کہ اُس پر ایسے لوگوں کا ایک مجمع ہے جو اپنے جانوروں کو پانی پلا رہے ہیں ، اور دیکھا کہ اُن سے پہلے دو عورتیں ہیں جو اپنے جانوروں کو روکے کھڑی ہیں ۔ موسیٰ نے اُن سے کہا : ’’ تم کیا چاہتی ہو؟‘‘ اُن دونوں نے کہا : ’’ ہم اپنے جانوروں کو اُس وقت تک پانی نہیں پلا سکتیں جب تک سارے چرواہے پانی پلاکر نکل نہیں جاتے، اور ہمارے والد بہت بوڑھے آدمی ہیں ۔‘‘

آیت ۲۳   وَلَمَّا وَرَدَ مَآءَ مَدْیَنَ: ’’اور جب وہ مدین کے کنویں پر پہنچا‘‘

      یہ کٹھن اور طویل سفر طے کرنے میں کتنا عرصہ لگا ہو گااور اس دوران آپ کو کن کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہو گا، اس سب کچھ کا ذکر چھوڑ دیا گیا ہے اور اب بات وہاں سے شروع ہو رہی ہے جب آپ مدین کے کنویں پر پہنچ گئے:

      وَجَدَ عَلَیْہِ اُمَّۃً مِّنَ النَّاسِ یَسْقُوْنَ: ’’اُس نے اس پر لوگوں کے ایک گروہ کو (اپنے جانوروں کو) پانی پلاتے ہوئے پایا۔ ‘‘

      آپ نے دیکھا کہ کنویں پر لوگوں کا ہجوم تھا اور وہ کنویں سے پانی نکال نکال کر اپنے جانوروں کو پلا رہے تھے۔

      وَوَجَدَ مِنْ دُوْنِہِمُ امْرَاَتَیْنِ تَذُوْدٰنِ: ’’اور اُس نے ان سے الگ دو عورتوں کو دیکھا جو (اپنے جانوروں کو) روکے کھڑی تھیں ۔ ‘‘

      ان عورتوں کی بکریاں پیاس کی وجہ سے پانی کی طرف جانے کے لیے بے تاب تھیں لیکن وہ ہجوم چھٹ جانے کے انتظار میں انہیں روکے کھڑی تھیں ۔

      قَالَ مَا خَطْبُکُمَا: ’’اُس نے کہا:آپ دونوں کا کیا معاملہ ہے؟‘‘

      حضرت موسیٰ نے ان سے پوچھا کہ آپ اپنی بکریوں کو ایک طرف کیوں روکے کھڑی ہیں اور انہیں پانی کی طرف کیوں نہیں جانے دیتیں ؟

      قَالَتَا لَا نَسْقِیْ حَتّٰی یُصْدِرَ الرِّعَآءُ: ’’انہوں نے کہاکہ ہم (اپنے جانوروں کو) پانی نہیں پلا سکتے جب تک تمام چرواہے (اپنے جانور) نکال نہ لے جائیں‘‘   

      جب یہ تمام چرواہے اپنے اپنے جانوروں کو پانی پلا کر چلے جاتے ہیں تو اس کے بعد ہی ہم اپنے جانوروں کو پانی پلا سکتے ہیں ۔

      وَاَبُوْنَا شَیْخٌ کَبِیْرٌ: ’’اور ہمارے والد بہت زیادہ بوڑھے ہیں ۔ ‘‘

      یعنی اصل میں تو یہ مردوں کے کرنے کا کام ہے مگر ہمارے والد بہت بوڑھے ہیں ، گھر میں کوئی اور مرد ہے نہیں ، چنانچہ مجبوراً ہم لڑکیوں کو ہی بکریاں چرانا پڑتی ہیں ۔ باقی سب چرواہے مرد ہیں ، ہم ان کے ساتھ لڑ جھگڑ کر پانی پلانے کی باری نہیں لے سکتے۔ چنانچہ ہم ان کے جانے کا انتظار کرتے ہیں اور ان سب کے چلے جانے کے بعد اپنی بکریوں کو پانی پلاتے ہیں ۔ 

UP
X
<>