May 8, 2024

قرآن کریم > القصص >sorah 28 ayat 26

قَالَتْ إِحْدَاهُمَا يَا أَبَتِ اسْتَأْجِرْهُ إِنَّ خَيْرَ مَنِ اسْتَأْجَرْتَ الْقَوِيُّ الأَمِينُ

اُن دو عورتوں میں سے ایک نے کہا : ’’ اَباجان ! آپ ان کو اُجرت پر کوئی کام دے دیجئے۔ آپ کسی سے اُجرت پر کام لیں تو اس کیلئے بہترین شخص وہ ہے جو طاقتور بھی ہو، امانت دار بھی۔‘‘

آیت ۲۶   قَالَتْ اِحْدٰہُمَا یٰٓاَبَتِ اسْتَاْجِرْہُ: ’’ان دونوں میں سے ایک نے کہا : ابا جان! آپ ان کو ملازم رکھ لیں‘‘

      اِسْتَاْجَرَ ’’اج ر‘‘ مادہ سے باب استفعال ہے۔ ’’مُسْتأجِر‘‘ وہ شخص ہے جو کسی کو اجرت پر ملازم رکھے، جبکہ اجرت پر کام کرنے والے کو عربی میں ’’آجر‘‘ یا ’’اَجِیر‘‘ کہا جاتا ہے (ہمارے ہاں عام طور پر آجر کے معنی اجرت دینے والا یا ملازم رکھنے والا کے لیے بولے جاتے ہیں جو غلط ہیں)۔ بہر حال عربی میں یہ دونوں الفاظ ہم معنی ہیں ۔ ’’اَجِیر‘‘ صفت مشبہ ہے اور ’’آجر‘‘ اسم الفاعل۔

      اِنَّ خَیْرَ مَنِ اسْتَاْجَرْتَ الْقَوِیُّ الْاَمِیْنُ: ’’یقینا بہترین آدمی جسے آپ ملازم رکھیں وہی ہو سکتا ہے جو طاقتور اور امین ہو۔ ‘‘

      حضرت موسیٰ کی شخصیت کی یہ دونوں خصوصیات ان بچیوں کے مشاہدے میں آ چکی تھیں۔ انہوں نے دیکھ لیا تھا کہ جب ان کی بکریوں کو پانی پلانے کے لیے آپ کنویں کی طرف بڑھے تھے تو آپ کا ڈیل ڈول دیکھ کر کسی چرواہے نے آپ سے اُلجھنے کی جرأت نہیں کی تھی اور سب نے بلا چون و چرا آپ کو پانی پلانے کا موقع دے دیا تھا۔ اس کے علاوہ ان بچیوں کو آپ کے شریفانہ رویہ سے آپ کی امانت داری کا تجربہ بھی ہو چکا تھا۔ کسی مرد کا سامنا کرتے ہوئے ایک شریف عورت فطری طور پر اس کی نظر کے بارے میں بہت حساس ہوتی ہے۔ آپ نے چونکہ لڑکیوں سے بات چیت کرتے ہوئے ان کی طرف نظر اٹھا کر بھی نہیں دیکھا، اس لیے انہوں نے آپ کی امانت داری کی گواہی دی کہ جس شخص کی نگاہ میں خیانت نہیں ہے وہ کسی اور معاملے میں بھی خیانت نہیں کرے گا۔ 

UP
X
<>