May 7, 2024

قرآن کریم > القصص >sorah 28 ayat 56

إِنَّكَ لا تَهْدِي مَنْ أَحْبَبْتَ وَلَكِنَّ اللَّهَ يَهْدِي مَن يَشَاء وَهُوَ أَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِينَ

(اے پیغمبر !) حقیقت یہ ہے کہ تم جس کو خود چاہو، ہدایت تک نہیں پہنچا سکتے، بلکہ اﷲ جس کو چاہتا ہے، ہدایت تک پہنچا دیتا ہے، اور ہدایت قبول کرنے والوں کو وہی خوب جانتا ہے

آیت ۵۶   اِنَّکَ لَا تَہْدِیْ مَنْ اَحْبَبْتَ وَلٰکِنَّ اللّٰہَ یَہْدِیْ مَنْ یَّشَآءُ: ’’ (اے نبی!) آپ ہدایت نہیں دے سکتے جس کو آپ چاہیں ، بلکہ اللہ ہدایت دیتا ہے جس کو چاہتا ہے‘‘

      وَہُوَ اَعْلَمُ بِالْمُہْتَدِیْنَ: ’’اور وہ خوب جانتا ہے ہدایت پانے والوں کو۔ ‘‘

      یہ آیت خاص طور پر حضور کے چچا ابو طالب کے بارے میں ہے۔ حضور کی شدید خواہش تھی کہ وہ ایمان لے آئیں ۔ ان کا انتقال۱۰ نبوی میں ہوا تھا۔ ان کے آخری وقت بھی حضور نے ان سے بہت اصرار کیا کہ چچا جان! آپ اَشْھَدُ اَنْ لَا اِلٰـہَ اِلَّا اللّٰہُ وَاَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَسُوْلُ اللّٰہِ کے کلمات میرے کان میں کہہ دیں تا کہ میں اللہ کے ہاں آپ کے ایمان کی گواہی دے سکوں ، لیکن وہ اس سے محروم رہے۔ بہر حال یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ حضور پر ان کے بہت احسانات ہیں اور ان کے وہ احسانات حضور کی نسبت سے ہم سب پر بھی ہیں ۔ اس لیے ہمیں چاہیے کہ ان کانام ادب سے لیں اور ان کا ذکر احترام سے کریں۔

UP
X
<>