May 8, 2024

قرآن کریم > القصص >sorah 28 ayat 63

قَالَ الَّذِينَ حَقَّ عَلَيْهِمُ الْقَوْلُ رَبَّنَا هَؤُلاء الَّذِينَ أَغْوَيْنَا أَغْوَيْنَاهُمْ كَمَا غَوَيْنَا تَبَرَّأْنَا إِلَيْكَ مَا كَانُوا إِيَّانَا يَعْبُدُونَ

جن کے خلاف (اﷲ کی) بات پوری ہو چکی ہوگی، وہ کہیں گے : ’’ اے ہمارے پروردگار ! یہ لوگ جن کو ہم نے گمراہ کیا تھا، ہم نے ان کو اُسی طرح گمراہ کیا جیسے ہم خود گمراہ ہوئے۔ ہم آپ کے سامنے ان سے دست بردار ہوتے ہیں ، یہ ہماری عبادت نہیں کرتے تھے۔‘‘

آیت ۶۳  قَالَ الَّذِیْنَ حَقَّ عَلَیْہِمُ الْقَوْلُ رَبَّنَا ہٰٓؤُلَآءِ الَّذِیْنَ اَغْوَیْنَا: ’’تو کہیں گے وہ لوگ جو (عذاب کے) فیصلے کے مستحق ہو چکے ہوں گے: اے ہمارے پروردگار! یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہم کو گمراہ کیا تھا۔‘‘

      وہ مشرکین جن کے لیے اللہ تعالیٰ کی طرف سے عذاب کا فیصلہ صادر ہو جائے گا، آخری عذر کے طور پر اپنے لیڈروں کی طرف اشارہ کریں گے کہ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہمیں گمراہ کیا۔ اگر یہ ہمیں گمراہ نہ کرتے تو ہم گمراہ نہ ہوتے! ان لیڈروں میں ان کے معبودانِ باطل، شیاطینِ جن و اِنس، طاغوت اور گمراہ مذہبی و سیاسی راہنما شامل ہوں گے۔ یہ لیڈر جھٹ جواب دیں گے کہ جو کچھ ہم خود تھے وہی ہم نے ان کو بنایا۔

      اَغْوَیْنٰـہُمْ کَمَا غَوَیْنَا: ’’ (وہ جواب میں کہیں گے) ہم نے انہیں گمراہ کیا جیسے ہم خود گمراہ ہوئے تھے۔‘‘

      یعنی ہم خود ہدایت پر ہوتے تو انہیں ہدایت کا رستہ دکھاتے۔ ہم چونکہ خود گمراہ تھے اس لیے ہمارے زیر اثر یہ تمام لوگ گمراہ ہوتے چلے گئے۔

      تَبَرَّاْنَآ اِلَیْکَ مَا کَانُوْٓا اِیَّانَا یَعْبُدُوْنَ: ’’ہم تیرے سامنے (ان سے) اظہارِ براءت کرتے ہیں، یہ ہماری پرستش تو نہیں کرتے تھے۔‘‘

      یعنی یہ ہمارے نہیں بلکہ اپنے ہی نفس کے بندے بنے ہوئے تھے۔ ہم پر ان کی کوئی ذمہ داری نہیں ۔ یہ اپنی آزاد مرضی سے ہماری باتیں مانتے رہے ہیں۔ 

UP
X
<>