May 5, 2024

قرآن کریم > القصص >sorah 28 ayat 82

وَأَصْبَحَ الَّذِينَ تَمَنَّوْا مَكَانَهُ بِالأَمْسِ يَقُولُونَ وَيْكَأَنَّ اللَّهَ يَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَن يَشَاء مِنْ عِبَادِهِ وَيَقْدِرُ لَوْلا أَن مَّنَّ اللَّهُ عَلَيْنَا لَخَسَفَ بِنَا وَيْكَأَنَّهُ لا يُفْلِحُ الْكَافِرُونَ

اور کل جو لوگ اُس جیسا ہونے کی تمنا کر رہے تھے، کہنے لگے : ’’ اوہو ! پتہ چل گیا کہ اﷲ اپنے بندوں میں سے جس کیلئے چاہتاہے رزق میں وسعت کر دیتا ہے، اور (جس کیلئے چاہتا ہے) تنگی کر دیتا ہے۔ اگر اﷲ نے ہم پر اِحسان نہ کیا ہوتا تو وہ ہمیں بھی زمین میں دھنسا دیتا۔ اوہو ! پتہ چل گیا کہ کافر لوگ فلاح نہیں پاتے۔‘‘

آیت ۸۲   وَاَصْبَحَ الَّذِیْنَ تَمَنَّوْا مَکَانَہٗ بِالْاَمْسِ یَقُوْلُوْنَ: ’’اور جن لوگوں نے کل اس کے مرتبے کی تمنا کی تھی اب وہ یوں کہہ رہے تھے‘‘

      وَیْکَاَنَّ اللّٰہَ یَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَنْ یَّشَآءُ مِنْ عِبَادِہٖ وَیَقْدِرُ: ’’ہائے افسوس!اللہ ہی کشادہ کرتا ہے رزق جس کا چاہتا ہے اپنے بندوں میں سے اور وہی تنگ کرتا ہے۔‘‘

      تصور کریں کہ اگر رات کو یہ واقعہ ہوا ہو گا تو صبح ہوتے ہی ہر طرف دھوم مچ گئی ہو گی۔ چنانچہ وہی لوگ جو کل قارون کی آن بان کو حسرت بھری نظروں سے دیکھ رہے تھے اب وہ اس خوفناک انجام سے بچ جانے پر اللہ تعالیٰ کا شکرادا کر رہے تھے۔ وہ کہہ رہے تھے کہ ہائے افسوس، ہم بھول گئے تھے کہ رزق کا معاملہ تو اللہ تعالیٰ نے اپنے قبضہ ٔقدرت میں رکھا ہوا ہے۔ وہ اپنے بندوں میں سے جس کا رزق چاہتا ہے کشادہ کردیتا ہے اور جسے چاہتا ہے نپا ُتلا دیتا ہے۔

      لَوْلَآ اَنْ مَّنَّ اللّٰہُ عَلَیْنَا لَخَسَفَ بِنَا: ’’اگر اللہ نے ہم پر احسان نہ کیا ہوتا تو ہمیں بھی زمین میں دھنسا دیتا۔‘‘

      یعنی ہم نے بھی اُس جیسی دولت اور شان و شوکت کی خواہش کی تھی، ا س لیے عین ممکن تھا ہمیں بھی وہی سزا ملتی، مگر اللہ نے ہم پر احسان کیا اور ہمیں اس انجام سے بچا لیا۔

      وَیْکَاَنَّہٗ لَا یُفْلِحُ الْکٰفِرُوْنَ: ’’افسوس! کہ کافر بالکل فلاح نہیں پائیں گے۔‘‘

UP
X
<>