May 5, 2024

قرآن کریم > القصص >sorah 28 ayat 83

تِلْكَ الدَّارُ الآخِرَةُ نَجْعَلُهَا لِلَّذِينَ لا يُرِيدُونَ عُلُوًّا فِي الأَرْضِ وَلا فَسَادًا وَالْعَاقِبَةُ لِلْمُتَّقِينَ

وہ آخرت والا گھر تو ہم اُن لوگوں کیلئے مخصوص کر دیں گے جو زمین میں نہ تو بڑائی چاہتے ہیں ، اور نہ فساد، اور آخری انجام پرہیز گاروں کے حق میں ہوگا

آیت ۸۳   تِلْکَ الدَّارُ الْاٰخِرَۃُ نَجْعَلُہَا لِلَّذِیْنَ لَا یُرِیْدُوْنَ عُلُوًّا فِی الْاَرْضِ وَلَا فَسَادًا: ’’یہ آخرت کا گھر توہم ان لوگوں کے لیے مخصوص کرتے ہیں جو نہ تو زمین میں اقتدار و اختیار کے خواہاں ہیں اور نہ ہی فساد مچانا چاہتے ہیں ۔‘‘

      دراصل یہاں پر اقتدار کی طلب اور ہوس کی مذمت ہے نہ کہ بوقت ضرورت اقتدار کی ذمہ داری سنبھالنے کی۔ جیسے حضور کی انقلابی ِجدوجہد ّکے نتیجے میں مدینہ کی چھوٹی سی ریاست وجود میں آ گئی تو آپؐ کو اس کے سربراہ کی حیثیت سے ذمہ داری سنبھالنا پڑی۔ لیکن نہ تو آپؐ کی جدوجہد کا مقصد حصولِ اقتدار تھا اور نہ ہی آپؐ اس کے خواہش مند تھے۔ چنانچہ اقتدار کاخواہش مند ہونے اور اقتدار کی ذمہ داری نبھانے کے لیے آمادہ ہوجانے میں زمین وآسمان کا فرق ہے۔ اس حوالے سے یہاں پر واضح کیا جا رہا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے یقینا آخرت کا گھر ان لوگوں کے لیے مخصوص کر رکھا ہے جو اُس کے دین کی سر بلندی کے لیے جدوجہد میں خود کو کھپا رہے ہیں ۔ لیکن اس کٹھن راستے کے مسافروں کو اس حقیقت سے آگاہ ہونا چاہیے کہ اگر اس جدوجہد کے دوران میں دل کے کسی گوشے میں ہوسِ اقتدار کی کوئی کونپل پھوٹ پڑی یا اپنا نام اونچا کرنے کی خواہش نے نفس کے کسی کونے میں جڑ پکڑ لی تو اللہ کے ہاں ایسا ’’مجاہد‘‘ نااہل (disqualified) قرار پائے گا اور اس کی ہر ’’جدوجہد‘‘ مستردکر دی جائے گی۔

      وَالْعَاقِبَۃُ لِلْمُتَّقِیْنَ: ’’اور آخرت کی زندگی تو ہے ہی اہل ِتقویٰ کے لیے۔‘‘

      آخرت کی نعمتوں اور اس کے عیش و آرام کو اللہ تعالیٰ نے اپنے متقی بندوں کے لیے مخصوص کر رکھا ہے۔ 

UP
X
<>