May 2, 2024

قرآن کریم > العنكبوت >sorah 29 ayat 28

وَلُوطًا إِذْ قَالَ لِقَوْمِهِ إِنَّكُمْ لَتَأْتُونَ الْفَاحِشَةَ مَا سَبَقَكُم بِهَا مِنْ أَحَدٍ مِّنَ الْعَالَمِينَ

اورہم نے لوط کو بھیجا جبکہ اُس نے اپنی قوم سے کہا : ’’ حقیقت یہ ہے کہ تم ایسی بے حیائی کاکام کرتے ہو جو تم سے پہلے دُنیاجہان والوں میں سے کسی نے نہیں کیا

آیت ۲۸   وَلُوْطًا اِذْ قَالَ لِقَوْمِہٖٓ اِنَّکُمْ لَتَاْتُوْنَ الْفَاحِشَۃَ مَا سَبَقَکُمْ بِہَا مِنْ اَحَدٍ مِّنَ الْعٰلَمِیْنَ: ’’اور (ہم نے بھیجا) لوط کو، جب اُس نے اپنی قوم سے کہا کہ تم لوگ ایسی بے حیائی کا ارتکاب کر رہے ہو جو تم سے پہلے تمام جہان والوں میں سے کسی نے نہیں کی۔‘‘

      حضرت لوط کو عامورہ اور سدوم کے شہروں کی طرف مبعوث کیا گیا تھا۔ ان شہروں کے لوگ آپ کی قوم میں سے نہیں تھے، چنانچہ آیت زیر نظر میں انہیں مجازاً آپ کی قوم (قَوْمِہٖ) کہا گیا ہے۔ اس سلسلے میں اللہ تعالیٰ کا قاعدہ یہی رہا ہے کہ کسی بھی قوم کی طرف رسول ہمیشہ اس قوم کے اندر سے مبعوث کیا جاتا رہا ہے۔ اس قاعدے اور قانون میں حضرت لوط کے حوالے سے یہ واحد استثناء ہے اور یہ استثناء بھی دراصل اللہ تعالیٰ کے اس فیصلے کا حصہ ہے کہ حضرت ابراہیم کے بعد جو کوئی بھی پیغمبر ہو گا وہ آپ کی قوم سے ہی ہو گا۔ یاد رہے کہ حضرت لوط حضرت ابراہیم کے بھتیجے تھے۔ 

UP
X
<>