May 7, 2024

قرآن کریم > العنكبوت >sorah 29 ayat 47

وَكَذَلِكَ أَنزَلْنَا إِلَيْكَ الْكِتَابَ فَالَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ الْكِتَابَ يُؤْمِنُونَ بِهِ وَمِنْ هَؤُلاء مَن يُؤْمِنُ بِهِ وَمَا يَجْحَدُ بِآيَاتِنَا إِلاَّ الْكَافِرُونَ

اور (اے پیغمبر !) اسی طرح ہم نے تم پر کتاب نازل کی ہے، اس لئے جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے، وہ اس پر ایمان لاتے ہیں ، اور ان (بت پرستوں ) میں سے بھی کچھ لوگ ہیں جو اس پر ایمان لارہے ہیں ، اورہماری آیتوں کا انکار صرف وہی لوگ کرتے ہیں جو کافرہیں

آیت ۴۷   وَکَذٰلِکَ اَنْزَلْنَآ اِلَیْکَ الْکِتٰبَ: ’’اور (اے نبی!) اسی طرح ہم نے آپ کی طرف یہ کتاب نازل کی ہے۔‘‘

      فَالَّذِیْنَ اٰتَیْنٰہُمُ الْکِتٰبَ یُؤْمِنُوْنَ بِہٖ: ’’تو جن لوگوں کو ہم نے (اس سے پہلے) کتاب دی تھی وہ بھی اس پر ایمان لائیں گے۔‘‘

      یعنی یہود و نصاریٰ میں سے بھی ایسے لوگ ہوں گے جو قرآن کو اللہ کا کلام مانتے ہوئے اس پرایمان لائیں گے۔ جیسا کہ قبل ازیں ہم سورۃ القصص کے چھٹے رکوع میں حبشہ سے مکہ آنے والے ان مسلمانوں کا ذکر پڑھ چکے ہیں جو پہلے عیسائی تھے، پھر صحابہ کرامjکی تبلیغ سے حضور پر ایمان لے آئے اور یوں اللہ تعالیٰ کے ہاں دوہرے اجر کے مستحق ٹھہرے۔

      وَمِنْ ہٰٓؤُلَآءِ مَنْ یُّؤْمِنُ بِہٖ: ’’اور ان (مشرکین مکہ) میں سے بھی بہت سے لوگ اس پر ایمان لا رہے ہیں ۔‘‘

      وَمَا یَجْحَدُ بِاٰیٰتِنَآ اِلَّا الْکٰفِرُوْنَ: ’’اور ہماری آیات کا انکار نہیں کرتے سوائے اُن لوگوں کے جو کفر پر اَڑ گئے ہیں ۔‘‘

      یہاں سے آگے اب دوسرا مضمون شروع ہو رہا ہے جس میں روئے سخن مشرکین مکہ کی طرف ہے۔ ان لوگوں کے لیے یہاں نبی آخر الزماں کی نبوت کی ایک اور دلیل بیان کی جا رہی ہے۔ سورت کے اس حصے میں ساتھ ساتھ چلنے والے دو موضوعات کو قبل ازیں رسی کی دو ڈوریوں سے تشبیہہ دی گئی تھی۔ اس ضمن میں یوں سمجھیں کہ اب کچھ دیر کے لیے دوسری ڈوری نمایاں ہورہی ہے۔

UP
X
<>