May 4, 2024

قرآن کریم > الأحزاب >sorah 33 ayat 14

وَلَوْ دُخِلَتْ عَلَيْهِم مِّنْ أَقْطَارِهَا ثُمَّ سُئِلُوا الْفِتْنَةَ لآتَوْهَا وَمَا تَلَبَّثُوا بِهَا إِلاَّ يَسِيرًا

اور اگر دشمن مدینے میں چاروں طرف سے آگھسے، پھر ان سے فساد میں شامل ہونے کو کہا جائے تو یہ اُس میں ضرور شامل ہوجائیں گے، اور (اُس وقت) گھروں میں تھوڑے ہی ٹھہریں گے

آیت ۱۴    وَلَوْ دُخِلَتْ عَلَیْہِمْ مِّنْ اَقْطَارِہَا ثُمَّ سُئِلُوا الْفِتْنَۃَ لَاٰتَوْہَا: ’’اور اگر کہیں ان پر دشمن گھس آئے ہوتے مدینہ کے اطراف سے، پھر ان سے مطالبہ کیا جاتا فتنے (ارتداد) کا، تو وہ اسے قبول کر لیتے‘‘

        اگر خدانخواستہ کفار و مشرکین کے لشکر واقعی مدینہ میں داخل ہو جاتے اور وہ ان منافقین کو علانیہ ارتداد اور مسلمانوں سے جنگ کی دعوت دیتے توایسی صورتِ حال میں یہ لوگ بلا تردد ان کی بات مان لیتے۔

        وَمَا تَلَبَّثُوْا بِہَآ اِلَّا یَسِیْرًا: ’’اور اس میں بالکل توقف نہ کرتے مگر تھوڑا سا۔‘‘

        چونکہ ایمان ابھی ان کے دلوں میں راسخ ہوا ہی نہیں تھا، اس لیے جونہی انہیں ایمان کے دعوے سے پھرنے کا موقع ملتا وہ فوراً ہی اللہ اور اس کے رسولؐ سے بری ٔالذمہ ہونے کا اعلان کر دیتے۔ 

UP
X
<>