May 4, 2024

قرآن کریم > الأحزاب >sorah 33 ayat 49

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نَكَحْتُمُ الْمُؤْمِنَاتِ ثُمَّ طَلَّقْتُمُوهُنَّ مِن قَبْلِ أَن تَمَسُّوهُنَّ فَمَا لَكُمْ عَلَيْهِنَّ مِنْ عِدَّةٍ تَعْتَدُّونَهَا فَمَتِّعُوهُنَّ وَسَرِّحُوهُنَّ سَرَاحًا جَمِيلاً

اے ایمان والو ! جب تم نے مومن عورتوں سے نکاح کیا ہو، پھر تم نے اُنہیں چھونے سے پہلے ہی طلاق دے دی ہو، تو اُن کے ذمے تمہاری کوئی عدت واجب نہیں ہے جس کی گنتی تمہیں شمار کرنی ہو۔ لہٰذا اُنہیں کچھ تحفہ دے دو، اور اُنہیں خوبصورتی سے رُخصت کردو

آیت ۴۹    یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اِذَا نَکَحْتُمُ الْمُؤْمِنٰتِ ثُمَّ طَلَّقْتُمُوْہُنَّ مِنْ قَبْلِ اَنْ تَمَسُّوْہُنَّ: ’’اے اہل ایمان! جب تم مؤمن خواتین سے نکاح کرو، پھر انہیں طلاق دے دوقبل اس کے کہ انہیں چھوؤ‘‘

        اس سے پہلے سورۃ البقرۃ کی آیات: ۲۳۶ اور ۲۳۷ میں قبل از خلوت طلاق کی صورت میں مہر سے متعلق ہدایات ہم پڑھ چکے ہیں۔ مذکورہ آیات کے مضمون کا خلاصہ یہ ہے کہ اگر مہر مقرر نہ ہوا ہو اور خلوت سے قبل ہی شوہر اپنی منکوحہ کو طلاق دے دے تو ایسی صورت میں وہ اسے کچھ نہ کچھ دے کر رخصت کرے۔ اور اگر مہر مقرر ہوچکا ہو اور قبل از خلوت طلاق کی نوبت آ جائے تو اس صورت میں مرد کے لیے آدھے مہر کی ادائیگی لازمی ہو گی۔ اب اس آیت میں قبل از خلوت طلاق کی صورت میں عدت ّکے مسئلے کی نشاندہی کی جا رہی ہے۔

        فَمَا لَـکُمْ عَلَیْہِنَّ مِنْ عِدَّۃٍ تَعْتَدُّوْنَہَا: ’’تو تمہاری طرف سے ان پر کوئی عدت لازم نہیں ہے جس کی تم انہیں گنتی پوری کراؤ۔‘‘

        عدت کا مقصد تو یہ ہے کہ سابق شوہر سے حمل کے ہونے یا نہ ہونے کی تصدیق ہو جائے۔ چنانچہ جب خلوت ِصحیحہ کی نوبت ہی نہیں آئی اور حمل ہونے کا کوئی امکان ہی پیدا نہیں ہوا تو عدت کی ضرورت بھی نہیں رہی۔

        فَمَتِّعُوْہُنَّ وَسَرِّحُوْہُنَّ سَرَاحًا جَمِیْلًا: ’’پس انہیں کچھ دے دلا کر بڑی خوبصورتی کے ساتھ رخصت کر دو۔‘‘

UP
X
<>