April 26, 2024

قرآن کریم > الأحزاب >sorah 33 ayat 5

ادْعُوهُمْ لآبَائِهِمْ هُوَ أَقْسَطُ عِندَ اللَّهِ فَإِن لَّمْ تَعْلَمُوا آبَاءهُمْ فَإِخْوَانُكُمْ فِي الدِّينِ وَمَوَالِيكُمْ وَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ فِيمَا أَخْطَأْتُم بِهِ وَلَكِن مَّا تَعَمَّدَتْ قُلُوبُكُمْ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَّحِيمًا

تم ان (منہ بولے بیٹوں ) کو ان کے اپنے باپوں کے نام سے پکارا کرو۔ یہی طریقہ اﷲ کے نزدیک پورے انصاف کا ہے۔ اور اگر تمہیں اُن کے باپ معلوم نہ ہوں ، تو وہ تمہارے دینی بھائی اور تمہارے دوست ہیں ۔ اور تم سے جو غلطی ہوجائے، اُس کی وجہ سے تم پر کوئی گناہ نہیں ہوگا، البتہ جو بات تم اپنے دلوں سے جان بوجھ کر کرو، (اُس پر گناہ ہے۔) بیشک اﷲ بہت بخشنے والا، بڑا مہربان ہے

آیت ۵    اُدْعُوْہُمْ لِاٰبَآئِہِمْ ہُوَ اَقْسَطُ عِنْدَ اللّٰہِ: ’’(لہٰذا) انہیں پکارا کرو ان کے باپوں کی نسبت سے، یہ زیادہ مبنی بر انصاف ہے اللہ کے نزدیک۔‘‘

        اس واضح حکم کے بعد کسی کی ولدیت تبدیل کرنا حرامِ مطلق ہے۔ چنانچہ اس حکم کے بعد حضرت زید کو زیدؓ بن محمدؐ کے بجائے زیدؓ بن حارثہ کہا جانے لگا۔ اکثر دیکھنے میں آیا ہے کہ بعض لوگ کسی وجہ سے کسی کا بچہ لے کر پالتے ہیں تواس کی ولدیت کی جگہ اپنا نام لکھوانا چاہتے ہیں ۔ وہ سمجھتے ہیں کہ جب بڑے ہو کر بچے کو پتا چلے گا کہ وہ اس کے والدین نہیں تو اسے ذہنی طور پر شدید دھچکا لگے گا جو اس کے لیے بہت سے نفسیاتی مسائل کا باعث بنے گا۔ لیکن ایسا کرنا کسی طرح بھی جائز نہیں ہے۔

        فَاِنْ لَّمْ تَعْلَمُوْٓا اٰبَآءَہُمْ فَاِخْوَانُکُمْ فِی الدِّیْنِ وَمَوَالِیْکُمْ: ’’اور اگر تمہیں ان کے باپوں کے بارے میں پتا نہ ہو تو وہ تمہارے دینی بھائی اور رفیق ہیں۔‘‘

        کسی وجہ سے یوں بھی ہو سکتا ہے کہ کسی بچے کی ولدیت کے بارے میں کسی کو کچھ معلوم ہی نہ ہو۔ جیسے پاک بھارت تقسیم کے دوران اس طرح کے واقعات ہوئے کہ مہاجرین کی ایک ٹرین میں سب لوگ مارے گئے اورکوئی بچہ زندہ بچ گیا۔ بعد میں کسی نے اس بچے کو پال لیا، لیکن اس کے والدین کے بارے میں کسی کو کچھ معلوم نہ ہو سکا۔

        وَلَیْسَ عَلَیْکُمْ جُنَاحٌ فِیْمَآ اَخْطَاْتُمْ بِہٖ: ’’اور اس معاملے میں تم سے جو خطا ہوئی ہے اُس پر تم سے کوئی مؤاخذہ نہیں‘‘

        یعنی اس حکم سے پہلے اس سلسلے میں اگر تم سے کوئی غلطی ہوئی ہے تو اللہ کے ہاں اس کی پکڑ نہیں ہو گی۔

        وَلٰکِنْ مَّا تَعَمَّدَتْ قُلُوْبُکُمْ: ’’لیکن تم لوگ جو کچھ اپنے دلوں کے ارادے سے کرو گے (اس کا ضرور احتساب ہو گا)۔‘‘

        وَکَانَ اللّٰہُ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا: ’’اور اللہ بہت بخشنے والا، نہایت رحم کرنے والا ہے۔‘‘

UP
X
<>