May 5, 2024

قرآن کریم > سبإ >sorah 34 ayat 14

فَلَمَّا قَضَيْنَا عَلَيْهِ الْمَوْتَ مَا دَلَّهُمْ عَلَى مَوْتِهِ إِلاَّ دَابَّةُ الأَرْضِ تَأْكُلُ مِنسَأَتَهُ فَلَمَّا خَرَّ تَبَيَّنَتِ الْجِنُّ أَن لَّوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ الْغَيْبَ مَا لَبِثُوا فِي الْعَذَابِ الْمُهِينِ

پھر جب ہم نے سلیمان کی موت کا فیصلہ کیا تو ان جنات کو اُن کی موت کا پتہ کسی اور نے نہیں ، بلکہ زمین کے کیڑے نے دیا جو اُن کے عصا کر کھا رہا تھا۔ چنانچہ جب وہ گر پڑے تو جنات کو معلوم ہوا کہ اگر وہ غیب کا علم جانتے ہوتے تو اس ذلت والی تکلیف میں مبتلا نہ رہتے

آیت ۱۴   فَلَمَّا قَضَیْنَا عَلَیْہِ الْمَوْتَ: ’’پھر جب ہم نے اُسؑ پر موت طاری کر دی‘‘

        مَا دَلَّہُمْ عَلٰی مَوْتِہٖٓ اِلَّا دَآبَّۃُ الْاَرْضِ: ’’تو کسی نے ان (جنات) کو اُس کی موت سے آگاہ نہ کیا مگر زمین کے کیڑے نے‘‘

        تَاْکُلُ مِنْسَاَتَہٗ: ’’جو اُس ؑ کے عصا کو کھاتا تھا۔‘‘

        حضرت سلیمان  جنات کی نگرانی کے لیے اپنے عصا کے سہارے کھڑے تھے کہ آپؑ کی روح قبض ہو گئی مگر آپؑ کا جسد مبارک اسی طرح کھڑا رہا۔ یہاں تک کہ دیمک نے آپؑ کی لاٹھی کو کھا کر کھوکھلا کر دیا۔ اس دوران جنات آپؑ کی موت سے بے خبر کام میں مصروف رہے۔ وہ یہی سمجھتے رہے کہ آپ کھڑے ان کی نگرانی کررہے ہیں۔

        فَلَمَّا خَرَّ تَـبَـیَّـنَتِ الْجِنُّ اَنْ لَّــوْ کَانُوْا یَعْلَمُوْنَ الْغَیْبَ مَا لَبِثُوْا فِی الْعَذَابِ الْمُہِیْنِ: ’’پھر جب وہ گر پڑا توجنوں پر واضح ہو گیا کہ اگر وہ غیب جانتے ہوتے تو اس ذلت کے عذاب میں نہ پڑے رہتے۔‘‘ 

UP
X
<>