May 2, 2024

قرآن کریم > سبإ >sorah 34 ayat 28

وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلاَّ كَافَّةً لِّلنَّاسِ بَشِيرًا وَنَذِيرًا وَلَكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لا يَعْلَمُونَ

اور (اے پیغمبر !) ہم نے تمہیں سارے ہی انسانوں کیلئے ایسا رسول بنا کر بھیجا ہے جو خوشخبری بھی سنائے، اور خبردار بھی کرے، لیکن اکثر لوگ سمجھ نہیں رہے ہیں

آیت ۲۸    وَمَآ اَرْسَلْنٰکَ اِلَّا کَآفَّۃً لِّلنَّاسِ بَشِیْرًا وَّنَذِیْرًا: ’’اور (اے نبی !) ہم نے نہیں بھیجا ہے آپ کو مگر تمام بنی نوعِ انسانی کے لیے بشیر اور نذیر بنا کر‘‘

        تمام انبیاء و رسل میں یہ اعزاز صرف محمد ٌرسول اللہ  کے حصے میں آیا کہ آپؐ کو تمام بنی نوع انسانی کی طرف رسولؐ بنا کر بھیجا گیا۔ اس سلسلے میں یہ اہم نکتہ بھی نوٹ کیجئے کہ یہ فیصلہ تاریخ انسانی کے اس مرحلے پر کیا گیا جب انسانی تمدن اور ذرائع رسل و رسائل کی ترقی کے باعث آپ  کی دعوت کو دنیا کے کونے کونے میں ایک ایک شخص تک پہنچانا عملی طور پر ممکن ہونے کے قریب تھا۔ ورنہ اس سے پہلے عملی طور پر کسی نبی یا رسول کی دعوت کو پوری نوعِ انسانی تک پہنچانا ممکن ہی نہیں تھا۔ یہی وجہ ہے کہ آپؐ سے پہلے جتنے بھی پیغمبر آئے وہ مخصوص علاقوں میں ایک ایک قوم کی طرف مبعوث ہو کر آئے۔ اسی لیے آپؐ سے پہلے کے پیغمبروں کی بعثت کا تعارف قرآن حکیم میں اس طرح کرایا گیا ہے: (وَاِلٰی عَادٍ اَخَاہُمْ ہُوْدًا) (ھود: ۵۰) وَاِلٰی ثَمُوْدَ اَخَاہُمْ صٰلِحًا) (ھود:۶۱)، (وَاِلٰی مَدْیَنَ اَخَاہُمْ شُعَیْبًا) (ھود: ۸۴)۔ لیکن حضور  کی بعثت کے بارے میں یہاں یوں فرمایا گیا: (وَمَآ اَرْسَلْنٰکَ اِلَّا کَآفَّۃً لِّلنَّاسِ بَشِیْرًا وَّنَذِیْرًا)۔

        وَّلٰـکِنَّ اَکْثَرَ النَّاسِ لَا یَعْلَمُوْنَ: ’’لیکن اکثر لوگ جانتے نہیں ہیں۔‘‘ 

UP
X
<>