May 4, 2024

قرآن کریم > سبإ >sorah 34 ayat 50

قُلْ إِن ضَلَلْتُ فَإِنَّمَا أَضِلُّ عَلَى نَفْسِي وَإِنِ اهْتَدَيْتُ فَبِمَا يُوحِي إِلَيَّ رَبِّي إِنَّهُ سَمِيعٌ قَرِيبٌ

کہہ دو کہ : ’’ اگر میں راستے سے بھٹکا ہوں تو میرے بھٹکنے کا نقصان مجھی کو ہوگا، اور اگر میں نے سیدھا راستہ پالیا ہے تو یہ اُس وحی کی بدولت ہے جو میرا رَبّ مجھ پرنازل کر رہاہے۔ وہ یقینا سب کچھ سننے والا، ہرایک سے قریب ہے۔‘‘

آیت ۵۰    قُلْ اِنْ ضَلَلْتُ فَاِنَّمَآ اَضِلُّ عَلٰی نَفْسِیْ: ’’آپؐ (ان سے یہ بھی) کہیے کہ اگر میں بہک گیا ہوں تو اس کا وبال میرے اوپر ہی آئے گا۔‘‘

        وَاِنِ اہْتَدَیْتُ فَبِمَا یُوْحِیْٓ اِلَیَّ رَبِّیْ اِنَّہٗ سَمِیْعٌ قَرِیْبٌ: ’’اور اگر میں ہدایت پر ہوں تو یہ اس وحی کے طفیل ہے جو میرا رب میری طرف کرتا ہے۔ یقینا وہ خوب سننے والا، بہت قریب ہے۔‘‘

        یہ انتہائی متواضع اندازِ بیان ہے کہ اگر بالفرض میں بہک گیا ہوں تو یہ میرے نفس کی شرارت کے باعث ہے اور اس کا وبال بھی مجھ پر ہو گا۔ اور اگر میں سیدھے راستے پر ہوں تو یقینا میرے رب کی راہنمائی کی وجہ سے ایسا ممکن ہوا ہے۔ میں اپنی محنت اور کوشش سے ہدایت تک رسائی حاصل نہیں کر سکتا تھا۔ 

UP
X
<>