May 6, 2024

قرآن کریم > سبإ >sorah 34 ayat 51

وَلَوْ تَرَى إِذْ فَزِعُوا فَلا فَوْتَ وَأُخِذُوا مِن مَّكَانٍ قَرِيبٍ

(اے پیغمبر ! تمہیں ان کی حالت عجیب نظر آئے گی) اگر تم وہ منظر دیکھو جب یہ گھبرائے پھرتے ہوں گے، اور بھاگ نکلنے کا کوئی راستہ نہیں ہوگا، اور اُنہیں قریب ہی سے پکڑ لیا جائے گا

آیت ۵۱    وَلَوْ تَرٰٓی اِذْ فَزِعُوْا فَلَا فَوْتَ: ’’اور کاش آپ دیکھیں جب وہ گھبرائے ہوئے ہوں گے، تب بچ نکلنا ممکن نہیں ہو گا‘‘

        انسانوں کی گھبراہٹ اور پریشانی کی اس کیفیت کو سورۃ الانبیاء کی آیت: ۱۰۳ میں ’’الْفَزَعُ الْاَکْبَرُ‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔ یہ کیفیت قیامت کے اس ’’زلزلے‘‘ کے باعث ہو گی جس کا ذکر سورۃ الحج کی ابتدائی آیت میں اس طرح ہوا ہے: (اِنَّ زَلْزَلَۃَ السَّاعَۃِ شَیْئٌ عَظِیْمٌ) ’’ یقینا قیامت کا زلزلہ بہت بڑی چیز ہو گا۔‘‘

        وَاُخِذُوْا مِنْ مَّکَانٍ قَرِیْبٍ: ’’اور وہ پکڑ لیے جائیں گے قریبی جگہ سے۔‘‘

        جیسے کوئی پاس پڑی ہوئی چیز کو ہاتھ بڑھا کر پکڑ لیتا ہے اسی طرح انہیں آسانی کے ساتھ قابو میں کر لیا جائے گا۔ 

UP
X
<>