May 6, 2024

قرآن کریم > سبإ >sorah 34 ayat 52

وَقَالُوا آمَنَّا بِهِ وَأَنَّى لَهُمُ التَّنَاوُشُ مِن مَكَانٍ بَعِيدٍ

اور (اُس وقت) یہ کہیں گے کہ : ’’ ہم اس پر ایمان لے آئے ہیں ، حالانکہ اتنی دور جگہ سے اُن کو کوئی چیز کیسے ہاتھ آسکتی ہے؟

آیت ۵۲    وَّقَالُوْٓا اٰمَنَّا بِہٖ  وَاَنّٰی لَہُمُ التَّنَاوُشُ مِنْ مَّکَانٍ بَعِیْدٍ: ’’اور(اُس وقت) وہ کہیں گے کہ اب ہم اس پر ایمان لے آئے ہیں۔ اور(اُس وقت) کہاں ہو گی ان کی رسائی (ایمان تک) اتنی دُور کی جگہ سے!‘‘

        ’’تناوش‘‘ اور ’’تناول‘‘ ہم معنی الفاظ ہیں۔ یعنی پالینا، کسی چیز کا پہنچ میں ہونا اور اس تک رسائی ہونا۔ آیت کا مفہوم یہ ہے کہ ایمان لانے کا فائدہ تو دنیا کی زندگی میں ہے جو انسانو ں کے لیے امتحانی عرصہ ہے۔ جب امتحان کی مہلت ختم ہو جائے گی تو ایمان لانے کا موقع بھی ہاتھ سے نکل جائے گا۔ چنانچہ اس روز کسی کا ایمان لانا اسے کچھ بھی فائدہ نہیں پہنچائے گا۔ 

UP
X
<>