May 5, 2024

قرآن کریم > يس >sorah 36 ayat 35

لِيَأْكُلُوا مِن ثَمَرِهِ وَمَا عَمِلَتْهُ أَيْدِيهِمْ أَفَلا يَشْكُرُونَ

تاکہ یہ اُس کی پیداوار میں سے کھائیں ، حالانکہ اُس کو اِن کے ہاتھوں نے نہیں بنایا تھا۔ کیا پھر بھی یہ شکر اَدا نہیں کریں گے؟

آیت ۳۵   لِیَاْکُلُوْا مِنْ ثَمَرِہٖ لا وَمَا عَمِلَتْہُ اَیْدِیْہِمْ  اَفَلَا یَشْکُرُوْنَ: ’’تا کہ یہ ان کے پھلوں میں سے کھائیں ، اور یہ سب ان کے ہاتھوں نے تو نہیں بنایا، تو کیا تم لوگ شکر نہیں کرتے؟‘‘

        یہ کھجوریں، انگور اور طرح طرح کے دوسرے پھل جو یہ لوگ کھاتے ہیں ، یہ ان کے ہاتھوں کے بنائے ہوئے تو نہیں ہیں۔ یہ مضمون سورۃ الواقعہ کے دوسرے رکوع میں زیادہ زور دار اور مؤثر انداز میں بیان ہوا ہے۔ وہاں تکرار کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی مختلف تخلیقات کا ذکر کر کے ہر بار یہ سوال کیا گیا ہے کہ ذرا بتاؤ! یہ چیز تم نے بنائی ہے یا اس کو بنانے والے ہم ہیں ؟ علامہ اقبالؔ نے اس مضمون کی ترجمانی یوں کی ہے: ؎

پالتا ہے بیج کو مٹی کی تاریکی میں کون

کون دریاؤں کی موجوں سے اٹھاتا ہے سحاب

کون لایا کھینچ کر پچھم سے بادِ سازگار

خاک یہ کس کی ہے کس کا ہے یہ نورِ آفتاب

UP
X
<>