May 8, 2024

قرآن کریم > يس >sorah 36 ayat 48

وَيَقُولُونَ مَتَى هَذَا الْوَعْدُ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ

اور کہتے ہیں کہ : ’’ یہ (قیامت کا) وعدہ کب پورا ہوگا؟ (مسلمانو !) بتاؤ، اگر تم سچے ہو۔‘‘

آیت ۴۸   وَیَقُوْلُوْنَ مَتٰی ہٰذَا الْوَعْدُ اِنْ کُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ: ’’اور وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ یہ وعدہ کب پورا ہو گا، اگر تم لوگ سچے ہو!‘‘

        یہاں وعدے سے قیامت کاوعدہ بھی مراد ہو سکتا ہے اور عذاب آنے کا وعدہ بھی۔ یعنی آپ کا دعویٰ تو یہ ہے کہ ایمان نہ لانے کی پاداش میں ہم پر اللہ کا عذاب ٹوٹ پڑے گا۔ چنانچہ ہم آپ کی دعوت کا انکار توکر چکے ہیں ، اب وہ عذاب ہم پر آخر کب آئے گا؟ یا اگر قیامت کے بارے میں آپ کا دعویٰ سچا ہے تو ذرا یہ بھی بتا دیں کہ قیامت آخر کب برپا ہو گی؟

UP
X
<>