May 4, 2024

قرآن کریم > يس >sorah 36 ayat 69

وَمَا عَلَّمْنَاهُ الشِّعْرَ وَمَا يَنبَغِي لَهُ إِنْ هُوَ إِلاَّ ذِكْرٌ وَقُرْآنٌ مُّبِينٌ

اور ہم نے (اپنے) ان (پیغمبر) کو نہ شاعری سکھائی ہے، اور نہ وہ ان کے شایانِ شان ہے۔ یہ تو بس ایک نصیحت کی بات ہے، اور ایسا قرآن جو حقیقت کو کھول کھول کر بیان کرتا ہے

آیت ۶۹ وَمَا عَلَّمْنٰـہُ الشِّعْرَ وَمَا یَنْبَغِیْ لَہٗ: ’’اور ہم نے ان کو شعر نہیں سکھایا اور نہ ہی یہ ان کے شایانِ شان ہے۔‘‘ 

        اس سے پہلے سورۃ الشعراء میں شعراء کے بارے میں یہ حکم ہم پڑھ آئے ہیں : (وَالشُّعَرَآءُ یَتَّبِعُہُمُ الْغَاوٗنَ   اَلَمْ تَرَ اَنَّہُمْ فِیْ کُلِّ وَادٍ یَّہِیْمُوْنَ  وَاَنَّہُمْ یَقُوْلُوْنَ مَا لَا یَفْعَلُوْنَ) ’’اور شعراء کی پیروی تو گمراہ لوگ ہی کرتے ہیں۔ کیا تم دیکھتے نہیں ہو کہ وہ ہر وادی میں سرگرداں رہتے ہیں۔ اور یہ کہ وہ جو کہتے ہیں وہ کرتے نہیں‘‘۔ سورۃ الشعراء کی ان آیات کے بعد اگرچہ اللہ تعالیٰ نے اس حوالے سے استثناء کا ذکر بھی فرمایا ہے، لیکن شعراء اور شاعری کے بارے میں عام قاعدہ کلیہ بہر حال یہی ہے جو ان آیات میں ارشاد فرمایا گیا ہے۔

        چنانچہ آیت زیر مطالعہ میں اس حقیقت کا اعلان فرما دیا گیا کہ شاعری کے ساتھ ہمارے رسول  کی طبیعت کی مناسبت ہی نہیں۔ آپ  کی طبیعت میں شعر فہمی اور شعر شناسی کا ملکہ تو تھا لیکن شعر پڑھنے کا ذوق نہیں تھا، اس لیے اگر آپؐ کبھی کوئی شعر پڑھتے بھی تو اس کے الفاظ آگے پیچھے ہو جاتے اور شعر کا وزن خراب ہو جاتا۔ ایک دفعہ آپ  نے ایک شعر پڑھا اور پڑھتے ہوئے حسب معمول شعر بے وزن ہو گیا۔ حضرت ابو بکر پاس تھے، آپؓ سن کر مسکرائے اور عرض کیا: اِنِّی اَشْھَدُ اَنَّکَ رَسُوْلُ اللّٰہِ. ’’میں گواہی دیتا ہوں کہ آپؐ اللہ کے رسول ہیں‘‘۔ یعنی جب اللہ تعالیٰ نے خود فرمایا ہے کہ ہم نے آپؐ کو شعر کی تعلیم نہیں دی تو پھر آپؐ درست شعر کیونکر پڑھیں گے! گویا آپؐ کی زبانِ مبارک سے بے وزن شعر سن کر حضرت ابو بکر کو ثبوت مل گیا کہ اللہ تعالیٰ نے آپؐ میں شعر کے فنی رموز اور وزن وغیرہ کا ذوق پیدا ہی نہیں فرمایا۔ البتہ معنوی اعتبار سے حضور  شعر کو خوب سمجھتے تھے۔ اس سلسلے میں آپؐ کا فرمان ہے: ((اِنَّ مِنَ الشِّعْرِ لَحِکْمَۃً  … اِنَّ مِنَ الْبَیَانِ لَسِحْرًا)) کہ بہت سے اشعار حکمت پر مبنی ہوتے ہیں اور بہت سے خطبات جادو کا سا اثر رکھتے ہیں۔

        اِنْ ہُوَ اِلَّا ذِکْرٌ وَّقُرْاٰنٌ مُّبِیْنٌ: ’’یہ تو بس ایک یاد دہانی اور نہایت واضح قرآن ہے۔‘‘

        یہ ایک صاف واضح اور روشن کلام ہے جو اللہ کی طرف سے نازل ہوا ہے۔ 

UP
X
<>