May 4, 2024

قرآن کریم > فصّلت >sorah 41 ayat 44

وَلَوْ جَعَلْنَاهُ قُرْآنًا أَعْجَمِيًّا لَّقَالُوا لَوْلا فُصِّلَتْ آيَاتُهُ أَأَعْجَمِيٌّ وَعَرَبِيٌّ قُلْ هُوَ لِلَّذِينَ آمَنُوا هُدًى وَشِفَاء وَالَّذِينَ لا يُؤْمِنُونَ فِي آذَانِهِمْ وَقْرٌ وَهُوَ عَلَيْهِمْ عَمًى أُوْلَئِكَ يُنَادَوْنَ مِن مَّكَانٍ بَعِيدٍ

اور اگر ہم اس (قرآن) کو عجمی قرآن بناتے تو یہ لوگ کہتے کہ : ’’ اس کی آیتیں کھول کھول کر کیوں نہیں بیان کی گئیں؟ یہ کیا بات ہے کہ قرآن عجمی ہے، اور پیغمبر عربی؟‘‘ کہہ دو کہ : ’’ جو لوگ ایمان لائیں ، اُن کیلئے یہ ہدایت اور شفا کا سامان ہے، اور جو ایمان نہیں لاتے، اُن کے کانوں میں ڈاٹ لگی ہوئی ہے، اور یہ (قرآن) اُن کیلئے اندھیرے میں بھٹکنے کا سامان ہے۔ ایسے لوگوں کو کسی دور دراز جگہ سے پکارا جارہا ہے۔‘‘

آیت ۴۴:  وَلَوْ جَعَلْنٰـہُ قُرْاٰنًا اَعْجَمِیًّا: ’’اور اگر ہم نے اسے عجمی قرآن بنایا ہوتا‘‘

        نوٹ کیجیے یہ پانچویں مرتبہ قرآن کا ذکر آیا ہے اور یہاں فرمایا گیا ہے کہ اگر ہم نے اس قرآن کو عربی زبان کے بجائے کسی عجمی زبان میں نازل کیا ہوتا:

         لَّقَالُوْا لَوْلَا فُصِّلَتْ اٰیٰتُہٗ: ’’تو یہ کہتے کہ اس کی آیات واضح کیوں نہیں کی گئیں !‘‘

         ءَاَعْجَمِیٌّ وَّعَرَبِیٌّ: ’’کیا کتاب عجمی اور مخاطب عربی؟‘‘

        ایسی صورت میں اس پر یہ اعتراض وارد ہو سکتا تھا کہ جس کتاب کی اولین مخاطب ایک عربی قوم ہے وہ خود کسی اور زبان میں ہے!

         قُلْ ہُوَ لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا ہُدًی وَّشِفَآءٌ: ’’ (اے نبی!) آپ کہیے کہ یہ ہدایت اور شفا ہے ان لوگوں کے لیے جو ایمان لائیں۔‘‘

         وَالَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ فِیْٓ اٰذَانِہِمْ وَقْرٌ: ’’اور جو لوگ ایمان نہیں لاتے ان کے کانوں میں بوجھ ہے‘‘

         وَّہُوَ عَلَیْہِمْ عَمًی: ’’اور یہ (قرآن) ان کے حق میں اندھا پن ہے۔‘‘

        یعنی یہ لوگ قرآن کی حقیقت کو نہیں دیکھ پا رہے۔

         اُولٰٓئِکَ یُنَادَوْنَ مِنْ مَّکَانٍ بَعِیْدٍ : ’’یہ وہ لوگ ہیں جو پکارے جاتے ہیں بہت دور کی جگہ سے۔‘‘

        انہیں قرآن کی باتیں عجیب اور نا مانوس لگتی ہیں۔ قرآن کی تعلیمات کے بارے میں انہیں ایسے محسوس ہوتا ہے جیسے انہیں کوئی بہت دور سے پکار رہا ہو۔ 

UP
X
<>