April 27, 2024

قرآن کریم > الأحقاف >sorah 46 ayat 33

أَوَلَمْ يَرَوْا أَنَّ اللَّهَ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضَ وَلَمْ يَعْيَ بِخَلْقِهِنَّ بِقَادِرٍ عَلَى أَنْ يُحْيِيَ الْمَوْتَى بَلَى إِنَّهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ

کیا ان کو یہ سجھائی نہیں دیا کہ وہ اﷲ جس نے سارے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا، اور ان کو پیدا کرنے سے اُس کو ذرا بھی تھکن نہیں ہوئی، وہ یقینا اس بات پر پوری طرح قادر ہے کہ مُردوں کو زندہ کر دے؟ اور کیوں نہ ہو؟ وہ بیشک ہر چیز کی پوری قدرت رکھنے والا ہے

آیت ۳۳  اَوَلَمْ یَرَوْا اَنَّ اللّٰہَ الَّذِیْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ وَلَمْ یَعْیَ بِخَلْقِہِنَّ بِقٰدِرٍ عَلٰٓی اَنْ یُّحْیِیَ الْمَوْتٰی: ’’ کیا انہوں نے غور نہیں کیا کہ وہ اللہ جس نے آسمانوں اور زمین کی تخلیق فرمائی اور ان کی تخلیق سے تھکا نہیں‘وہ اس پر قادر ہے کہ ُمردوں کو زندہ کر دے!‘‘

          یہ عقلی دلیل ہے اس شخص کے لیے جو اللہ کو ’’خالق‘‘ تو مانتا ہے مگر بعث بعد الموت پر یقین نہیں رکھتا۔ سورۂ قٓ کی آیت ۱۵ میں بھی ایسے ’’فلسفیوں‘‘ سے سوال کیا گیا ہے: (اَفَعَیِیْنَا بِالْخَلْقِ الْاَوَّلِ) کہ کیا ہم کائنات اور اس کی مخلوقات کو ایک دفعہ تخلیق کرنے کے بعد تھک گئے ہیں؟ کیا اب ہماری تخلیقی سرگرمیاں معطل ہو گئی ہیں؟ اور کیا مزید نئی چیزیں بنانے کی ہماری صلاحیت اب ختم ہو کر رہ گئی ہے؟

          بَلٰٓی اِنَّہٗ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ: ’’کیوں نہیں‘ یقینا وہ ہر چیز پر قادر ہے۔‘‘

UP
X
<>