April 26, 2024

قرآن کریم > الحـديد >sorah 57 ayat 18

اِنَّ الْمُصَّدِّقِيْنَ وَالْمُصَّدِّقٰتِ وَاَقْرَضُوا اللّٰهَ قَرْضًا حَسَنًا يُّضٰعَفُ لَهُمْ وَلَهُمْ اَجْرٌ كَرِيْمٌ 

یقینا وہ جو صدقہ دینے والے مرد اور صدقہ دینے والی عورتیں ہیں ۔ اور انہوں نے اﷲ کو قرض دیا ہے، اچھا قرض۔ اُن کیلئے اُس (صدقے) کو کئی گنا بڑھا دیا جائے گا، اور اُن کیلئے باعزت اجر ہے

آيت 18:  إِنَّ الْمُصَّدِّقِينَ وَالْمُصَّدِّقَاتِ وَأَقْرَضُوا اللَّهَ قَرْضًا حَسَنًا يُضَاعَفُ لَهُمْ وَلَهُمْ أَجْرٌ كَرِيمٌ:  «يقينا صدقه دينے والے مرد اور صدقه دينے والى عورتيں اور جو قرض ديں الله كو قرضِ حسنه، ان كو كئى گنا بڑھا كر ديا جائے گا اور ان كے ليے بڑا باعزت اجر هے».

سورة البقرة كے ركوع: 35 اور 36 كے مطالعه كے دوران بھى يه نكته واضح كيا جا چكا هے كه الله تعالى كى رضا جوئى كے ليے مال خرچ كرنے كى دو مديں هيں: ----- يعنى ايك صدقه اور دوسرى انفاق في سبيل الله يا الله كے ليے قرضِ حسنه. چنانچه وه مال جو الله كى رضا كے ليے غربا، مساكين، بيواؤں، يتيموں، بيماروں، مسافروں، مقروضوں، محتاجوں اور ضرورت مند انسانوں كى مدد اور حاجت روائى كے ليے خرچ كيا جائے وه صدقه هے. اسى مفهوم ميں سورة التوبه كى آيت: 60 ميں زكوة كو بھى «صدقه» قرار ديا گيا هے. كيوں كه زكوة بنيادى طور پر غرباء ومساكين اور محتاجوں كے ليے هے، اس ميں الله كے ليے (في سبيل الله) صرف ايك مد ركھى گئى هے. اس حوالے سے دوسرى اصطلاح «انفاق في سبيل الله» يا الله كے ليے قرضِ حسنه كى هے، واضح رهے كه يه باقاعده ايك اصطلاح كى بات هو رهى هے، ورنه عرفِ عام ميں تو صدقه بھى في سبيل الله هى هے، كيوں كه وه بھى الله كے ليے اور اس كى رضا جوئى كے ليے هى ديا جاتا هے. بهرحال ايك باقاعده اصطلاح كے اعتبار سے انفاق في سبيل الله ايسا انفاق هے جو الله كے دين كے ليے، دين كى نشر واشاعت كے ليے اور اس كے غلبه واقامت كى جدوجهد كے ليے كيا جائے اور يهى وه انفاق هے جسے الله تعالى اپنے ذمه قرض قرار ديتا هے.

الله كى مشيّت سے مرده زمين كے زنده هو جانے كے ذكر كے بعد يهاں صدقه اور الله كے ليے قرضِ حسنه كى ترغيب ميں گويا دل كى مُرده زمين كو پھر سے ايمان كى فصل كے لائق بنانے كى تركيب پنهاں هے. يعنى اگر تم نے دل كى مُرده زمين كو زنده كرنا هے تو اس ميں انفاقِ مال كا هل چلاؤ اور اس ميں سے حبِّ دنيا كى جڑوں كو كھود كھود كر نكال باهر كرو. يقين ركھو كه جيسے جيسے تم الله كى رضا كے ليے مال خرچ كرتے جاؤ گے، ويسے ويسے تمهارے دل كى زمين ميں ايمان كى فصليں جڑيں پكڑتى چلى جائيں گى. دنيا كى محبت كو ميں عام طور پر گاڑى كى بريك سے تشبيه ديا كرتا هوں، جس طرح گاڑى كو بريك لگى هو تو وه حركت ميں نهيں آ سكتى، اسى طرح اگر دنيا كى محبت آپ كے دل ميں پيوست هو چكى هے تو اس ميں الله كے راستے پر گامزن هونے كى امنگ پيدا نهيں هو سكتى. چنانچه دل كى گاڑى كو رضائے الهى كى شاهراه پر رواں دواں كرنے كے ليے اس كى بريك سے پاؤں اٹھانا بهت ضرورى هے، يعنى اس كے ليے مال كى محبت كو دل سے نكالنا ناگزير هے. اور اس محبت كو دل سے نكالنے كى تركيب يهى هے كه اپنے مال كو زياده سے زياده الله كے راستے ميں خرچ كيا جائے.

UP
X
<>