April 26, 2024

قرآن کریم > الـمجادلـة >sorah 58 ayat 7

اَلَمْ تَرَ اَنَّ اللّٰهَ يَعْلَمُ مَا فِي السَّمٰوٰتِ وَمَا فِي الْاَرْضِ ۭ مَا يَكُوْنُ مِنْ نَّجْوٰى ثَلٰثَةٍ اِلَّا هُوَ رَابِعُهُمْ وَلَا خَمْسَةٍ اِلَّا هُوَ سَادِسُهُمْ وَلَآ اَدْنٰى مِنْ ذٰلِكَ وَلَآ اَكْثَرَ اِلَّا هُوَ مَعَهُمْ اَيْنَ مَا كَانُوْا ۚ ثُمَّ يُنَبِّئُهُمْ بِمَا عَمِلُوْا يَوْمَ الْقِيٰمَةِ ۭاِنَّ اللّٰهَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيْمٌ

کیا تم نے نہیں دیکھا کہ آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے، اﷲ اُسے جانتا ہے؟ کبھی تین آدمیوں میں کوئی سرگوشی ایسی نہیں ہوتی جس میں چوتھا وہ نہ ہو، اور نہ پانچ آدمیوں کی کوئی سرگوشی ایسی ہوتی ہے جس میں چھٹا وہ نہ ہو، اور چاہے سرگوشی کرنے والے اس سے کم ہوں یا زیادہ، وہ جہاں بھی ہوں ، اﷲ اُن کے ساتھ ہوتا ہے۔ پھر وہ قیامت کے دن اُنہیں بتائے گا کہ اُنہوں نے کیا کچھ کیا تھا۔ بیشک اﷲ ہر چیز کو جاننے والا ہے

آيت 7:  أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ:  «كيا تم ديكھتے نهيں كه الله جانتا هے اس سب كچھ كے بارے ميں جو آسمانوں ميں هے اور جو زمين ميں هے؟»

مَا يَكُونُ مِنْ نَجْوَى ثَلَاثَةٍ إِلَّا هُوَ رَابِعُهُمْ:  «نهيں هوتے كبھى بھى تين آدمى سرگوشياں كرتے هوئے مگر ان كا چوتھا وه (الله) هوتا هے»

وَلَا خَمْسَةٍ إِلَّا هُوَ سَادِسُهُمْ:  «اور نهيں (سرگوشى كر رهے) هوتے كوئى پانچ افراد مگر ان كا چھٹا وه (الله) هوتا هے»

خفيه انداز ميں سرگوشياں كرنے كو «نجوى» كها جاتا هے. اس حوالے سے يهاں پر ضمنى طور پر يه بھى سمجھ ليں كه كسى تنظيم يا جماعت كے اندر نجوى كا رجحان يا رواج گروه بنديوں اور فتنوں كا باعث بنتا هے. كسى بھى اجتماعيت كے افراد ميں باهم اختلاف رائے كا پايا جانا تو بالكل ايك فطرى تقاضا هے، جهاں اجتماعيت هو گى وهاں لوگ ايك دوسرے كى آرا سے اختلاف بھى كريں گے. ليكن ايسے اختلافات كا اظهار اجتماعيت كے قواعد وضوابط كے مطابق متعلقه فورم پر كيا جانا چاهيے. اس كے برعكس عام طور پر يوں هوتا هے كه تخريبى ذهنيت كے حامل كچھ اركان اپنے اپنے اختلاف كا اظهار نجوى كى صورت ميں دوسرے ساتھيوں سے كرنا شروع كر ديتے هيں. بات آگے بڑھتى هے تو چند افراد پر مشتمل ايك مخصوص لابى بن جاتى هے اور يوں تنظيم يا جماعت كے اندر باقاعده گروه بندى كى بنياد ركھ دى جاتى هے. اگر اختلافات كا اظهار مناسب فورم پر هو تو كھلى اور تعميرى بحث كا نتيجه هميشه مثبت رهتا هے، اس سے غلط فهمياں دور هو جاتى هيں، ابهام دور هو جاتا هے اور اصل حقيقت واضح هو كر سامنے آ جاتى هے. بهرحال نجوى (سرگوشيوں) كى حيثيت اجتماعيت كے ليے سمِ قاتل كى سى هےاور اگر يه زهر كسى جماعت كى صفوں ميں سرايت كر جائے تو اس كا اتحاد پاره پاره هو كر ره جاتا هے.

وَلَا أَدْنَى مِنْ ذَلِكَ وَلَا أَكْثَرَ إِلَّا هُوَ مَعَهُمْ أَيْنَ مَا كَانُوا:  «اور نهيں هوتے وه اس سے كم (يعنى دو افراد سرگوشى ميں مصروف) اور نه اس سے زياده مگر يه كه وه ان كے ساتھ هوتا هے جهاں كهيں بھى وه هوں».

سورة الحديد كى آيت: 4 ميں يهى مضمون ان الفاظ ميں بيان هوا هے: (وَهُوَ مَعَكُمْ اَيْنَ مَا كُنْتُمْ)  «اور تم جهاں كهيں بھى هوتے وه تمهارے ساتھ هوتا هے».

ثُمَّ يُنَبِّئُهُمْ بِمَا عَمِلُوا يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِنَّ اللَّهَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ:  «پھر وه ان كو جتلا دے گا قيامت كے دن جو كچھ بھى انهوں نے عمل كيا تھا، يقينًا الله هر چيز كا علم ركھنے والا هے».

UP
X
<>