April 26, 2024

قرآن کریم > الـمـمـتـحنة >sorah 60 ayat 10

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا جَاءكُمُ الْمُؤْمِنَاتُ مُهَاجِرَاتٍ فَامْتَحِنُوهُنَّ اللَّهُ أَعْلَمُ بِإِيمَانِهِنَّ فَإِنْ عَلِمْتُمُوهُنَّ مُؤْمِنَاتٍ فَلا تَرْجِعُوهُنَّ إِلَى الْكُفَّارِ لا هُنَّ حِلٌّ لَّهُمْ وَلا هُمْ يَحِلُّونَ لَهُنَّ وَآتُوهُم مَّا أَنفَقُوا وَلا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ أَن تَنكِحُوهُنَّ إِذَا آتَيْتُمُوهُنَّ أُجُورَهُنَّ وَلا تُمْسِكُوا بِعِصَمِ الْكَوَافِرِ وَاسْأَلُوا مَا أَنفَقْتُمْ وَلْيَسْأَلُوا مَا أَنفَقُوا ذَلِكُمْ حُكْمُ اللَّهِ يَحْكُمُ بَيْنَكُمْ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ 

اے ایمان والو ! جب تمہارے پاس مسلمان عورتیں ہجرت کر کے آئیں تو تم اُن کو جانچ لیا کرو۔ اﷲ ہی اُن کے اِیمان کے بارے میں بہتر جانتا ہے۔ پھر جب تمہیں یہ معلوم ہوجائے کہ وہ مومن عورتیں ہیں تو تم اُنہیں کافروں کے پاس واپس نہ بھیجنا۔ وہ ان کافروں کیلئے حلال نہیں ہیں ، اور وہ کافر ان کیلئے حلال نہیں ہیں ۔ اور ان کافروں نے جو کچھ (ان عورتوں پر مہر کی صورت میں ) خرچ کیا ہو، وہ انہیں اَدا کردو۔ اور تم پر ان عورتوں سے نکاح کرنے میں کوئی گناہ نہیں ہے، جبکہ تم نے اُن کے مہر انہیں ادا کر دیئے ہوں ۔ اور تم کافر عورتوں کی عصمتیں اپنے قبضے میں باقی نہ رکھو، اور جوکچھ تم نے (ان کافر بیویوں پر مہر کی صورت میں ) خرچ کیا تھا، وہ تم (اُن کے نئے شوہروں سے) مانگ لو، اور اُنہوں نے جو کچھ (اپنی مسلمان ہوجانے والی بیویوں پر) خرچ کیا تھا، وہ (اُن کے نئے مسلمان شوہروں سے) مانگ لیں۔ یہ اﷲ کا فیصلہ ہے، وہی تمہارے درمیان فیصلہ کرتا ہے، اور اﷲ بڑے علم والا، بڑی حکمت والا ہے

آيت 10:  يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا جَاءَكُمُ الْمُؤْمِنَاتُ مُهَاجِرَاتٍ فَامْتَحِنُوهُنَّ:  «اے اهلِ ايمان! جب تمهارے پاس آئيں مؤمن خواتين هجرت كر كے تو ان كا امتحان لے ليا كرو».

يعنى هر خاتون سے ضرورى حد تك جانچ پڑتال اور تحقيق وتفتيش كر ليا كرو كه آيا وه واقعى سچى اور مخلص مؤمنه هے.

اللَّهُ أَعْلَمُ بِإِيمَانِهِنَّ:  «الله تو ان كے ايمان كے بارے ميں بهت اچھى طرح جانتا هے».

كسى كے دل ميں ايمان هے يا نهيں،اور اگر هے تو كتنا ايمان هے، اس كا صحيح علم تو صرف الله تعالى هى كو هے. تم لوگ اپنے طور پر كسى كے ايمان كے بارے ميں كچھ نهيں جان سكتے. ليكن محض ايك احتياطى تدبير كے طور پر مناسب طريقے سے كسى نه كسى درجے ميں ايك اندازه لگانے كى كوشش ضرور كيا كرو كه هجرت كرنے والى خواتين كيا واقعى مؤمنات هيں اور كيا واقعى وه الله تعالى كى رضا كے ليے هجرت كر كے مدينه آئى هيں.

فَإِنْ عَلِمْتُمُوهُنَّ مُؤْمِنَاتٍ:  «پھر اگر تم جان لو كه وه واقعى مؤمنات هيں»

 فَلَا تَرْجِعُوهُنَّ إِلَى الْكُفَّارِ:  «تو انهيں كفار كى طرف مت لوٹاؤ».

لَا هُنَّ حِلٌّ لَهُمْ وَلَا هُمْ يَحِلُّونَ لَهُنَّ:  «نه اب يه ان (كافروں) كے ليے حلال هيں اور نه وه ان كے ليے حلال هيں».

وَآتُوهُمْ مَا أَنْفَقُوا:  «اور ان (كافروں) كو ادا كر دو جو كچھ انهوں نے خرچ كيا تھا».

يعنى ان كے كافر شوهروں نے ان كو جو مهر ديے تھے وه انهيں بھجوا دو. اگر كسى مشرك كى بيوى مسلمان هو كر مكه سے هجرت كر كے مدينه آگئى هے تو اب وه اس كى بيوى نهيں رهى، ان كے درميان تعلقِ زوجيت ختم هو چكا هے، ليكن عدل وانصاف كا تقاضا يه هے كه مهر كى وه رقم جو وه شخص اس خاتون كو اپنى بيوى كى حيثيت سے ادا كر چكا هے وه اسے لوٹا دى جائے. اس حكم سے اندازه كيا جا سكتا هے كه اسلام بلا تفريق مذهب وملت كسى حق دار كا حق اس تك پهنچانے كے معاملے كو كس قدر سنجيدگى سے ليتا هے. اور يه سنجيدگى يا تاكيد صرف قانون سازى كى حد تك هى نهيں بلكه حضور صلى الله عليه وسلم نے قرآنى قوانين اور احكام كے عين مطابق ايسا نظامِ عدل وقسط بالفعل قائم كر كے بھى دكھا ديا جس ميں حق دار كو تلاش كر كے اس كا حق اس تك پهنچايا جاتا تھا. حضرت عمر رضى الله عنه كے دورِ خلافت ميں شام كے محاذ پر حضرت ابو عبيده بن الجراح رضى الله عنه سپه سالار تھے. انهوں نے روميوں كے خلاف يرموك كے ميدان ميں صدى كى سب سے بڑى جنگ لڑى، جنگِ يرموك كى تيارى كے دوران ايك ايسا مرحله بھى آيا جب مسلمانوں كو جنگى حكمت عملى كے تحت كچھ مفتوحه علاقوں كو خالى كر كے پيچھے هٹنا پڑا. ان علاقوں كى عيسائى رعايا سے مسلمان جزيه وصول كر چكے تھے. جزيه ايك ايسا ٹيكس هے جو اسلامى حكومت اپنے غير مسلم شهريوں سے ان كے جان ومال كى حفاظت كى ذمه دارى كے عوض وصول كرتى هے، اسى ليے يه ٹيكس ادا كرنے والے شهرى ذمّى كهلاتے هيں. بهرحال مذكوره علاقوں سے مسلمان وقتى طور پر چونكه واپس جا رهے تھے اور اپنى غير مسلم رعايا كے جان ومال كى حفاظت كى ذمه دارى نبھانے سے قاصر تھے، اس ليے حضرت ابو عبيده رضى الله عنه كے حكم پر جزيه كى تمام رقم متعلقه افراد كو واپس كر دى گئى. مسلمانوں كے اس عمل نے عيسائيوں كو اس قدر متاثر كيا كه ان كے واپس جانے پر وه لوگ دھاڑيں مار مار كر روتے رهے. يه هے اس دين كے نظامِ عدل وقسط كے تحت حق دار كو اس كا حق پهنچانے كى ايك مثال، جس كے ماننے والوں كو هدايت كى جا رهى هے كه وه مسلمان عورتوں كے مهر كى رقوم ان كے مشرك شوهروں كو لوٹا ديں.

وَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ أَنْ تَنْكِحُوهُنَّ إِذَا آتَيْتُمُوهُنَّ أُجُورَهُنَّ:  «اور (اے مسلمانو!) تم پر كوئى گناه نهيں اگر تم ان خواتين سے نكاح كر لو جبكه تم انهيں ان كے مهر ادا كر دو».

وَلَا تُمْسِكُوا بِعِصَمِ الْكَوَافِرِ:  «اور تم كافر خواتين كى ناموس كو اپنے قبضے ميں نه ركھو»

يعنى اگر تم ميں سے كچھ لوگوں كى بيوياں ايمان نهيں لائيں اور ابھى تك مكه هى ميں هيں تو تم ان كو اپنے نكاح ميں روكے نه ركھو، بلكه انهيں طلاق دے دو اور انهيں بتا دو كه اب تمهارا ان سے كوئى تعلق نهيں.

وَاسْأَلُوا مَا أَنْفَقْتُمْ وَلْيَسْأَلُوا مَا أَنْفَقُوا:  «اور تم مانگ لو وه مال جو تم نے (بطور مهر) خرچ كيا هے، اور وه (كافر) بھى مانگ ليں جو كچھ انهوں نے خرچ كيا هے».

يعنى جو مهر تم نے اپنى كافر بيويوں كو ديے تھے وه تم واپس مانگ لو، اور جو مهر كافروں نے اپنى مسلمان بيويوں كو ديے تھے انهيں چاهيے كه وه واپس مانگ ليں.

ذَلِكُمْ حُكْمُ اللَّهِ يَحْكُمُ بَيْنَكُمْ:  «يه الله كا حكم هے، وه تمهارے مابين فيصله كر رها هے».

وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ:  «اور الله سب كچھ جاننے والا، كمالِ حكمت والا هے».

UP
X
<>