May 19, 2024

قرآن کریم > الأعراف >surah 7 ayat 143

 وَلَمَّا جَاء مُوسَى لِمِيقَاتِنَا وَكَلَّمَهُ رَبُّهُ قَالَ رَبِّ أَرِنِي أَنظُرْ إِلَيْكَ قَالَ لَن تَرَانِي وَلَكِنِ انظُرْ إِلَى الْجَبَلِ فَإِنِ اسْتَقَرَّ مَكَانَهُ فَسَوْفَ تَرَانِي فَلَمَّا تَجَلَّى رَبُّهُ لِلْجَبَلِ جَعَلَهُ دَكًّا وَخَرَّ موسَى صَعِقًا فَلَمَّا أَفَاقَ قَالَ سُبْحَانَكَ تُبْتُ إِلَيْكَ وَأَنَاْ أَوَّلُ الْمُؤْمِنِينَ 

اور جب موسیٰ ہمارے مقررہ وقت پر پہنچے، اور اُن کا رَبّ اُن سے ہم کلام ہوا، تو وہ کہنے لگے : ’’ میرے پروردگار ! مجھے دیدار کر ا دیجئے کہ میں آپ کو دیکھ لوں ۔ ‘‘ فرمایا : ’’ تم مجھے ہر گز نہیں دیکھ سکو گے، البتہ پہاڑ کی طرف نظر اُٹھاؤ، اِس کے بعد اگر وہ اپنی جگہ برقرار رہا تو تم مجھے دیکھ لو گے۔ ‘‘ پھر جب اُن کے رَبّ نے پہاڑ پر تجلی فرمائی تو اُس کو ریزہ ریزہ کر دیا، اور موسیٰ بے ہوش ہو کر گر پڑے۔ بعد میں جب اُنہیں ہوش آیا تو انہوں نے کہا : ’’ پاک ہے آپ کی ذات ! میں آپ کے حضور توبہ کرتا ہوں ، اور (آپ کی اس بات پر کہ دُنیا میں کوئی آپ کو نہیں دیکھ سکتا) میں سب سے پہلے ایمان لاتا ہوں ۔ ‘‘

آیت 143:  وَلَمَّا جَآءَ مُوْسٰی لِمِیْقَاتِنَا وَکَلَّمَہ رَبُّہ: ’’اور جب موسیٰ پہنچے ہمارے وقت ِمقررہ پر اور ان سے کلام کیا ان کے رب نے‘‘

            قَالَ رَبِّ اَرِنِیْٓ اَنْظُرْ اِلَیْکَ قَالَ لَنْ تَرٰنِیْ: ’’انہوں نے درخواست کی کہ اے میرے پروردگار! مجھے یارائے نظر دے کہ میں تجھے دیکھوں۔ اللہ نے فرمایا کہ تم مجھے ہر گز نہیں دیکھ سکتے‘‘

            وَلٰکِنِ انْظُرْ اِلَی الْجَبَلِ فَاِنِ اسْتَقَرَّ مَکَانَہ فَسَوْفَ تَرٰنِیْ: ’’لیکن ذرا اس پہاڑ کو دیکھو‘ اگر وہ اپنی جگہ پر کھڑا رہ جائے تو تم بھی مجھے دیکھ سکو گے۔‘‘

            فَلَمَّا تَجَلّٰی رَبُّہ لِلْجَبَلِ جَعَلَہ دَکًّا:  ’’تو جب اُس کے رب نے اپنی تجلی ڈالی پہاڑ پر تو کر دیا اس کو ریزہ ریزہ‘‘

            جَلَا یَجْلُو جَلَاءً کے معنی ہیں ظاہر کرنا‘ روشن کرنا۔ اس سے ’’تجلّی‘‘باب تفعل ہے‘ یعنی کسی چیز کا خود روشن ہو جانا۔ یہ اللہ تعالیٰ کی ذات کی تجلی تھی جو پہاڑ پر ڈالی گئی جس سے پہاڑ ریزہ ریزہ ہو گیا۔

            وَّخَرَّ مُوْسٰی صَعِقًا:  ’’ اور موسیٰ گر پڑے بے ہوش ہو کر‘‘

            تجلی ٔباری تعالیٰ کے اس بالواسطہ مشاہدے کو بھی حضرت موسیٰ برداشت نہ کر سکے۔ پہاڑ پر تجلی کا پڑنا تھا کہ آپ بے ہوش ہو کر گر پڑے۔

            فَلَمَّآ اَفَاقَ قَالَ سُبْحٰنَکَ تُبْتُ اِلَیْکَ وَاَنَا اَوَّلُ الْمُؤْمِنِیْنَ:  ’’ پھر جب آپ کو افاقہ ہوا تو کہا کہ (اے اللہ!) تو پاک ہے‘ میں تیری جناب میں توبہ کرتا ہوں اور میں ہوں پہلا ایمان لانے والا!‘‘

            جب حضرت موسیٰ کو ہوش آیا تو آپ نے اللہ تعالیٰ کے حضور اپنے سوال کی جسارت پر توبہ کی اور عرض کیا کہ اے اللہ! میں تجھے دیکھے بغیر سب سے پہلے تجھ پر ایمان لانے والا ہوں۔ 

UP
X
<>