May 19, 2024

قرآن کریم > الأعراف >surah 7 ayat 146

سَأَصْرِفُ عَنْ آيَاتِيَ الَّذِينَ يَتَكَبَّرُونَ فِي الأَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَإِن يَرَوْاْ كُلَّ آيَةٍ لاَّ يُؤْمِنُواْ بِهَا وَإِن يَرَوْاْ سَبِيلَ الرُّشْدِ لاَ يَتَّخِذُوهُ سَبِيلاً وَإِن يَرَوْاْ سَبِيلَ الْغَيِّ يَتَّخِذُوهُ سَبِيلاً ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ كَذَّبُواْ بِآيَاتِنَا وَكَانُواْ عَنْهَا غَافِلِينَ 

میں اپنی نشانیوں سے اُن لوگوں کو برگشتہ رکھوں گا جو زمین میں ناحق تکبر کرتے ہیں ، اور وہ اگر ہر طرح کی نشانیاں دیکھ لیں ، تو اُن پر ایمان نہیں لائیں گے۔ اور اگر انہیں ہدایت کا سیدھا راستہ نظر آئے، تو اس کو اپنا طریقہ نہیں بنائیں گے، اور اگر گمراہی کا راستہ نظر آجائے تو اس کو اپنا طریقہ بنالیں گے۔ یہ سب کچھ اس لئے ہے کہ انہوں نے ہماری نشانیوں کو جھٹلایا، اور ان سے بالکل بے پروا ہوگئے

آیت 146:  سَاَصْرِفُ عَنْ اٰیٰتِیَ الَّذِیْنَ یَتَکَبَّرُوْنَ فِی الْاَرْضِ بِغَیْرِ الْحَقِّ:  ’’میں پھیر دوں گا اپنی آیات سے ان لوگوں (کے رُخ) کو جو زمین میں نا حق تکبر کرتے ہیں۔‘‘

            یہاں ایک اصول بیان فرما دیا گیا کہ جن لوگوں کے اندر تکبر ہوتا ہے ہم خود ان کا رخ اپنی آیات کی طرف سے پھیر دیتے ہیں، چنانچہ وہ ہماری آیات کو سمجھ ہی نہیں سکتے‘ ان پر غور کر ہی نہیں سکتے۔ اس لیے کہ تکبر اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ نا پسند ہے۔ ایک حدیث ِقدسی میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : « اَلْـکِبْرِیَاءُ رِدَائِیْ»  یعنی تکبر میری چادر ہے‘ اگر کوئی انسان تکبر کرتا ہے تو وہ گویا میری چادر میرے شانے سے گھسیٹ رہا ہے‘ لہٰذا ایسے ہر انسان کے خلاف میرا اعلانِ جنگ ہے۔ ایک اور حدیث میں رسول اللہ نے فرمایا: «لَا یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ مَنْ کَانَ فِیْ قَلْبِہ مِثْقَالُ حَبَّۃٍ مِنْ خَرْدَلٍ مِنْ کِبْرٍ»   ’’وہ شخص جنت میں داخل نہیں ہو سکے گا جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی تکبر ہے‘‘۔ چنانچہ آیت زیر نظر کا مفہوم یہ ہے کہ جن لوگوں کے اندر تکبر ہے ہم خود انہیں اپنی آیات سے برگشتہ کر دیتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو ہم اس لائق ہی نہیں سمجھتے کہ وہ ہماری آیات کو دیکھیں اور سمجھیں۔ ایسے مغرور لوگوں کو ہم سیدھی راہ کی طرف توجہ مرکوز کرنے ہی نہیں دیتے۔

            وَاِنْ یَّرَوْا کُلَّ اٰیَۃٍ لاَّ یُؤْمِنُوْا بِہَا:  ’’اور اگر وہ دیکھ بھی لیں ساری نشانیاں تب بھی وہ ان پر ایمان نہیں لائیں گے۔‘‘

            وَاِنْ یَّرَوْا سَبِیْلَ الرُّشْدِ لاَ یَتَّخِذُوْہُ سَبِیْلاً:  ’’اور اگر وہ دیکھ بھی لیں ہدایت کا راستہ تب بھی اس راستے کو اختیار نہیں کریں گے۔‘‘

            وَاِنْ یَّرَوْا سَبِیْلَ الْغَیِّ یَتَّخِذُوْہُ سَبِیْلاً:  ’’اور اگر وہ دیکھیں برائی کا راستہ تواسے وہ (فوراً) اختیار کر لیں گے۔‘‘

            ذٰلِکَ بِاَنَّہُمْ کَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا وَکَانُوْا عَنْہَا غٰفِلِیْنَ:  ’’یہ اس لیے کہ انہوں نے ہماری آیات کو جھٹلایااور ان سے تغافل برتتے رہے۔‘‘ 

UP
X
<>