May 19, 2024

قرآن کریم > الأعراف >surah 7 ayat 153

وَالَّذِينَ عَمِلُواْ السَّيِّئَاتِ ثُمَّ تَابُواْ مِن بَعْدِهَا وَآمَنُواْ إِنَّ رَبَّكَ مِن بَعْدِهَا لَغَفُورٌ رَّحِيمٌ 

ا ور جو لوگ بُرے کام کر گذریں ، پھر اُن کے بعد توبہ کرلیں ، اور ایمان لے آئیں ، تو تمہارا رَبّ اس توبہ کے بعد (اُن کیلئے) بہت بخشنے والا، بڑا مہربان ہے۔ ‘‘

آیت 153:  وَالَّذِیْنَ عَمِلُوا السَّیِّاٰتِ ثُمَّ تَابُوْا مِنْ بَعْدِہَا وَاٰمَنُوْٓا اِنَّ رَبَّکَ مِنْ بَعْدِہَا لَغَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ:  ’’البتہ جن لوگوں نے (کچھ دیر کے لیے) برے کام کیے پھر توبہ کر لی اس کے بعد اور ایمان لے آئے‘ تو یقینا اس کے بعد آپ کا رب بخشنے والا اور رحم فرمانے والا ہے۔‘‘

            وہ لوگ جن سے اس غلطی کا ارتکاب تو ہوا مگر انہوں نے اس سے توبہ کر کے اپنے ایمان کی تجدید کر لی، ایسے تمام لوگوں کا معاملہ اُس اللہ کے سپرد ہے جو بخشنے والا اور انسانوں پر رحم کرنے والا ہے۔ البتہ جو لوگ اُس جرم پر اَڑے رہے ان پر آخرت سے پہلے دنیا کی زندگی میں بھی اللہ کا غضب مسلط ہوا۔ اس کی تفصیل سورۃ البقرۃ کی آیت: 54 کے تحت گزر چکی ہے کہ حضرت موسیٰ نے ہر قبیلہ کے مؤمنین مخلصین کو حکم دیا کہ وہ اپنے اپنے قبیلہ کے ان مجرمین کو قتل کر دیں جنہو ں نے گوسالہ پرستی کا ارتکاب کیا۔ صرف وہ لوگ قتل سے بچے جنہوں نے توبہ کر لی تھی۔ یہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے سورۃ المائدۃ میں آیاتِ محاربہ (آیات 33 اور 34) میں ہم نے پڑھا کہ اگر ڈاکو‘ راہزن وغیرہ ملک میں فساد مچا رہے ہوں، لیکن متعلقہ حکام کے قابو میں آنے سے پہلے وہ توبہ کر لیں تو ایسی صورت میں ان کے ساتھ نرمی کا برتاؤ ہو سکتا ہے بلکہ انہیں معاف بھی کیا جا سکتا ہے، لیکن اگر انہیں اسی بغاوت کی کیفیت میں گرفتار کر لیا جائے تو پھر ان کی سزا بہت سخت ہے۔ 

UP
X
<>