May 7, 2024

قرآن کریم > الأعراف >surah 7 ayat 175

وَاتْلُ عَلَيْهِمْ نَبَأَ الَّذِيَ آتَيْنَاهُ آيَاتِنَا فَانسَلَخَ مِنْهَا فَأَتْبَعَهُ الشَّيْطَانُ فَكَانَ مِنَ الْغَاوِينَ

اور (اے رسول !) ان کو اُس شخص کا واقعہ پڑھ کر سناؤ جس کو ہم نے اپنی آیتیں عطا فرمائیں ، مگر وہ اُن کو بالکل ہی چھوڑ نکلا، پھرشیطان اُس کے پیچھے لگا، جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ وہ گمراہ لوگوں میں شامل ہوگیا

آیت 175:  وَاتْلُ عَلَیْہِمْ نَـبَاَ الَّذِیْٓ اٰتَیْنٰـہُ اٰیٰتِنَا:  ’’اور سنائیے انھیں خبر اُس شخص کی جس کو ہم نے اپنی آیات عطا کی تھیں‘‘

            یہاں پر اس واقعے کے لیے لفظ ’’نبأ‘‘ استعمال ہوا ہے جس کے لغوی معنی ’’خبر‘‘ کے ہیں۔ اس سے وا ضح ہوتا ہے کہ یہ کوئی تمثیل نہیں بلکہ حقیقی واقعہ ہے۔ دوسرے جو یہ فرمایا گیا کہ اس شخص کو ہم نے اپنی آیات عطا کی تھیں، اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ وہ شخص صاحب ِکرامت بزرگ تھا۔ اس واقعے کی تفصیل ہمیں تورات میں بھی ملتی ہے جس کے مطابق یہ شخص بنی اسرائیل میں سے تھا۔ اس کا نام بلعم بن باعور اء تھا اور یہ ایک بہت بڑا عابد، زاہد اور عالم تھا۔

            فَانْسَلَخَ مِنْہَا فَاَتْبَعَہُ الشَّیْطٰنُ:  ’’تو وہ ان سے نکل بھاگا تو شیطان اس کے پیچھے لگ گیا‘‘

            یہاں پر یہ نکتہ بہت اہم ہے کہ پہلے انسان خود غلطی کرتا ہے‘ شیطان اسے کسی برائی پر مجبور نہیں کر سکتا‘ کیونکہ اللہ تعالیٰ کے فیصلے کے مطابق «اِنَّ عِبَادِیْ لَیْسَ لَکَ عَلَیْہِمْ سُلْطٰنٌ اِلاَّ مَنِ اتَّبَعَکَ مِنَ الْغٰوِیْنَ» (الحجر) شیطان کو کسی بندے پر کوئی اختیار حاصل نہیں، لیکن جب بندہ اللہ کی نا فرمانی کی طرف لپکتا ہے اور برائی کر بیٹھتا ہے تو وہ شیطان کا آسان شکار بن جاتا ہے۔ شیطان ایسے شخص کے پیچھے لگ جاتا ہے اور اگر وہ توبہ کر کے رجوع نہ کرے تو اسے تدریجاً دُور سے دُور لے جاتا ہے یہاں تک کہ اسے برائی کی آخری منزل تک پہنچا کر دم لیتا ہے۔

            فَـکَانَ مِنَ الْغٰوِیْنَ:  ’’تو وہ ہو گیا گمراہوں میں سے۔‘‘ 

UP
X
<>