May 5, 2024

قرآن کریم > الأعراف >surah 7 ayat 187

يَسْأَلُونَكَ عَنِ السَّاعَةِ أَيَّانَ مُرْسَاهَا قُلْ إِنَّمَا عِلْمُهَا عِندَ رَبِّي لاَ يُجَلِّيهَا لِوَقْتِهَا إِلاَّ هُوَ ثَقُلَتْ فِي السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ لاَ تَأْتِيكُمْ إِلاَّ بَغْتَةً يَسْأَلُونَكَ كَأَنَّكَ حَفِيٌّ عَنْهَا قُلْ إِنَّمَا عِلْمُهَا عِندَ اللَّهِ وَلَكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لاَ يَعْلَمُونَ

 (اے رسول !) لوگ تم سے قیامت کے بارے میں پوچھتے ہیں کہ وہ کب برپا ہوگی ؟ کہہ دو کہ : ’’ اُس کا علم تو صرف میرے رَبّ کے پاس ہے۔ وہی اُسے اپنے وقت پر کھول کر دکھائے گا، کوئی اور نہیں ۔ وہ آسمانوں اور زمین میں بڑی بھاری چیز ہے، جب آئے گی تو تمہارے پاس اچانک آجائے گی۔ ‘‘ یہ لوگ تم سے اس طرح پوچھتے ہیں جیسے تم نے اُس کی پوری تحقیق کر رکھی ہے۔ کہہ دو کہ : ’’ اُس کا علم صرف اﷲ کے پاس ہے، لیکن اکثر لوگ (اس بات کو) نہیں جانتے۔ ‘‘

آیت 187:  یَسْئَلُوْنَکَ عَنِ السَّاعَۃِ اَیَّانَ مُرْسٰہَا قُلْ اِنَّمَا عِلْمُہَا عِنْدَ رَبِّیْ:  ’’(اے نبی) یہ آپ سے قیامت کے بارے میں پوچھتے ہیں کہ اس کا وقوع کب ہو گا؟ آپ کہیے کہ اس کا علم تو میرے ربّ ہی کے پاس ہے۔‘‘

            یہ لوگ آپ سے قیامت کے بارے میں سوال کرتے ہیں کہ کب لنگر انداز ہو گی؟آپ ان سے کہہ دیجیے کہ اس کے بارے میں سوائے میرے اللہ کے کوئی نہیں جانتا۔ کسی کے پاس اس بارے میں کوئی علم نہیں ہے۔ ’’مُرْسٰی‘‘ جہاز کے لنگر انداز ہونے کو کہا جاتا ہے۔ جیسے ’’بِسْمِ اللّٰہِ مَجْرھَـٰا وَمُرْسٰھَا‘‘۔

            لاَ یُجَلِّیْہَا لِوَقْتِہَآ اِلاَّ ہُوَ:  ’’وہی ظاہر کرے گا اسے اس کے وقت پر۔‘‘

            ثَقُلَتْ فِی السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ:  ’’وہ آسمانو ں اور زمین کے اندر بڑا بھاری بوجھ ہے۔‘‘

            آسمان و زمین اس سے بوجھل ہیں۔ جیسے ایک مادہ اپنا حمل لیے پھرتی ہے، اسی طرح یہ کائنات بھی قیامت کو یعنی اپنی فنا کو لیے لیے پھرتی ہے۔ ہر شے جو تخلیق کی گئی ہے اس کی ایک ’’اجل مسمیٰ‘‘ اس کے اندر موجود ہے۔ گویا ہر مخلوق کی موت اس کے وجود کے اندر سمو دی گئی ہے۔ چنانچہ ہر انسان اپنی موت کو ساتھ ساتھ لیے پھر رہا ہے اور اسی لحاظ سے پوری کائنات بھی۔

            لاَ تَاْتِیْکُمْ اِلاَّ بَغْتَۃً:  ’’وہ نہیں آئے گی تم پر مگر اچانک۔‘‘

            یَسْئَلُوْنَکَ کَاَنَّکَ حَفِیٌّ عَنْہَا:  ’’(اے نبی) آپ سے تو یہ اس طرح پوچھتے ہیں گویا آپ اس کی کھوج میں لگے ہوئے ہیں۔‘‘

            آپ سے تو وہ ایسے پوچھتے ہیں جیسے سمجھتے ہوں کہ آپ کو تو بس قیامت کی تاریخ ہی کے بارے میں فکر دامن گیر ہے اور آپ اس کی تحقیق و جستجو میں لگے ہوئے ہیں۔ حالانکہ آپ کا اس سے کوئی سروکار نہیں، یہ تو ہمارا معاملہ ہے۔

            قُلْ اِنَّمَا عِلْمُہَا عِنْدَ اللّٰہِ وَلٰکِنَّ اَکْثَرَ النَّاسِ لاَ یَعْلَمُوْنَ:  ’’آپ کہہ دیجیے کہ اس کا علم تو بس اللہ ہی کے پاس ہے، لیکن اکثر لوگ علم نہیں رکھتے۔‘‘ 

UP
X
<>