May 5, 2024

قرآن کریم > الأعراف >surah 7 ayat 189

هُوَ الَّذِي خَلَقَكُم مِّن نَّفْسٍ وَاحِدَةٍ وَجَعَلَ مِنْهَا زَوْجَهَا لِيَسْكُنَ إِلَيْهَا فَلَمَّا تَغَشَّاهَا حَمَلَتْ حَمْلاً خَفِيفًا فَمَرَّتْ بِهِ فَلَمَّا أَثْقَلَت دَّعَوَا اللَّهَ رَبَّهُمَا لَئِنْ آتَيْتَنَا صَالِحاً لَّنَكُونَنَّ مِنَ الشَّاكِرِينَ 

اﷲ وہ ہے جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا، اور اُسی سے اس کی بیوی بنائی، تاکہ وہ اُس کے پاس آکرتسکین حاصل کرے۔ پھر جب مرد نے عورت کو ڈھانک لیا تو عورت نے حمل کا ایک ہلکا سا بوجھ اُٹھا لیا، جسے لے کر وہ چلتی پھرتی رہی۔ پھر جب وہ بوجھل ہوگئی تو دونوں (میاں بیوی) نے اﷲ سے دعا کی کہ : ’’ اگر تو نے ہمیں تندرست اولاد دی تو ہم ضرور بالضرور تیرا شکر اداکریں گے۔ ‘‘

آیت 189:  ہُوَ الَّذِیْ خَلَقَکُمْ مِّنْ نَّفْسٍ وَّاحِدَۃٍ وَّجَعَلَ مِنْہَا زَوْجَہَا لِیَسْکُنَ اِلَیْہَا:  ’’وہی ہے جس نے تمہیں پیدا کیا ایک جا ن سے اور اسی سے بنایا اس کا جوڑا، تا کہ وہ اس کے پاس سکون حاصل کرے۔‘‘

            اس نکتے کی وضاحت سورۃ البقرۃ کی آیت: 187: وَابْتَغُوْا مَا کَتَبَ اللّٰہُ لَـکُمْ.  کے مطالعے کے دوران گزر چکی ہے۔ شوہر اور بیوی کے تعلقات میں جہاں اولاد کا معاملہ ہے وہاں تسکین اور سکون کا پہلو بھی ہے۔

            فَلَمَّا تَغَشّٰہَا حَمَلَتْ حَمْلاً خَفِیْفًا فَمَرَّتْ بِہ:  ’’تو جب وہ (شوہر) ڈھانپ لیتا ہے اس (اپنی بیوی) کو تو اسے حمل ہو جاتا ہے ہلکا سا حمل‘ تو وہ اس کے ساتھ چلتی پھرتی رہتی ہے۔‘‘

            ابتدا میں حمل اتنا خفیف ہوتا ہے کہ پتا بھی نہیں چلتا کہ کوئی حمل ٹھہر گیا ہے۔

            فَلَمَّآ اَثْقَلَتْ دَّعَوَا اللّٰہَ رَبَّہُمَا لَئِنْ اٰتَیْتَنَا صَالِحًا لَّــنَـکُوْنَنَّ مِنَ الشّٰکِرِیْنَ:  ’’پھر جب بوجھل ہو جاتی ہے تو وہ دونوں اپنے رب کو پکارتے ہیں، کہ اگر تو ہمیں صحیح سالم بچہ عطا کر دے گا تو ہم تیرے شکر گزاروں میں سے ہوں گے۔‘‘ 

UP
X
<>