May 8, 2024

قرآن کریم > الأعراف >surah 7 ayat 46

وَبَيْنَهُمَا حِجَابٌ وَعَلَى الأَعْرَافِ رِجَالٌ يَعْرِفُونَ كُلاًّ بِسِيمَاهُمْ وَنَادَوْاْ أَصْحَابَ الْجَنَّةِ أَن سَلاَمٌ عَلَيْكُمْ لَمْ يَدْخُلُوهَا وَهُمْ يَطْمَعُونَ 

اور ان دونوں گروہوں (یعنی جنتیوں اور دوزخیوں ) کے درمیان ایک آڑ ہو گی، اور اَعراف پر (یعنی اُس آڑ کی بلندیوں پر) کچھ لوگ ہوں گے جو ہر گروہ کے لوگوں کو اُن کی علامتوں سے پہچانتے ہوں گے۔ اور وہ جنت والوں کو آواز دے کر کہیں گے : ’’ سلام ہو تم پر ! ‘‘ وہ (اعراف والے) خود تو اس میں داخل نہیں ہوئے ہوں گے، البتہ اشتیاق کے ساتھ امید لگائے ہوئے ہوں گے

آیت 46:   وَبَیْنَہُمَا حِجَابٌ:  ’’اوران (جنتیوں اورجہنمیوں) کے مابین ایک پردے کی دیوار ہو گی۔‘‘

            اہل جنت اور اہل جہنم کے درمیان ہونے والی اس نوعیت کی گفتگو کا نقشہ زیادہ واضح طور پر سورۃ الحدید میں کھینچا گیا ہے۔ وہاں (آیت نمبر:  13 میں) فرمایا گیا ہے: فَضُرِبَ بَیْنَہُمْ بِسُوْرٍ لَّہ بَابٌ. یعنی ایک طرف جنت اور دوسری طرف دوزخ ہو گی اور درمیان میں فصیل ہو گی جس میں ایک دروازہ بھی ہو گا۔

            وَعَلَی الْاَعْرَافِ رِجَالٌ یَّعْرِفُوْنَ کُلاًّ بِسِیْمٰہُمْ : ’’اور دیوار کی برجیوں پر کچھ لوگ ہوں گے جو ہر ایک کو ان کی نشانی سے پہچانتے ہوں گے۔‘‘

            یہ اصحابِ اعراف اہل جنت کو بھی پہچانتے ہوں گے اور اہل جہنم کو بھی۔ قلعوں کی فصیلوں کے اوپر جو برجیاں اور جھروکے بنے ہوتے ہیں جہاں سے تمام اطراف و جوانب کا مشاہدہ ہو سکے‘ انہیں ’’عرف‘‘ (جمع اَعراف) کہا جاتا ہے۔ دوزخ اور جنت کی درمیانی فصیل پر بھی کچھ برجیاں اور جھروکے ہوں گے جہاں سے جنت و دوزخ کے مناظر کا مشاہدہ ہو سکے گا۔ ان پر وہ لوگ ہوں گے جو دنیا میں بین بین کے لو گ تھے، یعنی کسی طرف بھی یکسو ہو کر نہیں رہے تھے۔ ان کے اعمال ناموں میں نیکیاں اور بد اعمالیاں برابر ہو جائیں گی، جس کی وجہ سے ابھی انہیں جنت میں بھیجنے یا جہنم میں جھونکنے کا فیصلہ نہیں ہوا ہو گا اور انہیں اعراف پر ہی روکا گیا ہو گا۔

            وَنَادَوْا اَصْحٰبَ الْجَنَّۃِ اَنْ سَلٰمٌ عَلَیْکُمْ لَمْ یَدْخُلُوْہَا وَہُمْ یَطْمَعُوْنَ: ’’اور وہ (اصحابِ اعراف) جنت والوں کو پکار کر کہیں گے کہ آپ پر سلامتی ہو ! وہ اس (جنت میں) ابھی داخل نہیں ہوئے ہوں گے‘ مگر انہیں اس کی بہت خواہش ہو گی۔‘‘

            وہ اہل جنت کو دیکھ کر انہیں بطور مبارک باد سلام کہیں گے اور ان کی اپنی شدید خواہش اور آرزو ہو گی کہ اللہ تعالیٰ انہیں بھی جلد از جلد جنت میں داخل کر دے، جو آخر کار پوری کر دی جائے گی۔ 

UP
X
<>