May 8, 2024

قرآن کریم > الأعراف >surah 7 ayat 49

أَهَؤُلاء الَّذِينَ أَقْسَمْتُمْ لاَ يَنَالُهُمُ اللَّهُ بِرَحْمَةٍ ادْخُلُواْ الْجَنَّةَ لاَ خَوْفٌ عَلَيْكُمْ وَلاَ أَنتُمْ تَحْزَنُونَ 

 (پھر جنتیوں کی طرف اشارہ کر کے کہیں گے کہ :) ’’ کیا یہی وہ لوگ ہیں جن کے بارے میں تم نے قسمیں کھائی تھیں کہ اﷲ ان کو اپنی رحمت کا کوئی حصہ نہیں دے گا ؟ (اُن سے تو کہہ دیا گیا ہے کہ :) جنت میں داخل ہو جاؤ، نہ تم کو کسی چیز کا ڈر ہوگا، اور نہ تمہیں کبھی کوئی غم پیش آئے گا۔ ‘‘

آیت 49:  اَہٰٓؤُلَآءِ الَّذِیْنَ اَقْسَمْتُمْ لاَ یَنَالُہُمُ اللّٰہُ بِرَحْمَۃٍ:  ’’کیا یہی وہ لوگ ہیں جن کے بارے میں تم قسمیں کھایا کرتے تھے کہ نہیں نوازے گا انہیں اللہ اپنی کسی رحمت سے!‘‘

             اصحابِ اعرا ف کو جنت والوں میں فقراء صحابہ بھی نظر آئیں گے‘ وہاں وہ حضرت بلال کو بھی دیکھیں گے‘ وہاں ان کی نظر حضرت صہیب رومی اور حضرت یاسر پر بھی پڑے گی۔ چنانچہ وہ ان اصحابِ جنت کی طرف اشارہ کر کے جہنمیوں سے پوچھیں گے کہ کیا یہی وہ لوگ تھے جن کے بارے میں تم قسمیں کھا کھا کر کہا کرتے تھے کہ ان لوگوں کو اللہ تعالیٰ کسی طرح بھی ہم پر فضیلت نہیں دے سکتا، ان تک اللہ کی کوئی رحمت پہنچ ہی نہیں سکتی‘ کیونکہ تمہارے زعم میں تو وہ مفلس اور نادار تھے‘ گھٹیا طبقے سے تعلق رکھتے تھے اور گرے پڑے لوگ تھے!اور تم تھے کہ اُس وقت ان کے مقابلے میں اپنی دولت، حیثیت، وجاہت اور طاقت کے بل پر اکڑا کرتے تھے۔

            اُدْخُلُوا الْجَنَّۃَ لاَ خَوْفٌ عَلَیْکُمْ وَلآَ اَنْتُمْ تَحْزَنُوْنَ:  ’’(ان سے تو کہہ دیا گیا ہے کہ) داخل ہو جاؤ جنت میں ، نہ تم پر کوئی خوف ہے اور نہ تم کسی غم سے دو چار ہو گے۔‘‘ 

UP
X
<>