May 4, 2024

قرآن کریم > الأعراف >surah 7 ayat 56

وَلاَ تُفْسِدُواْ فِي الأَرْضِ بَعْدَ إِصْلاَحِهَا وَادْعُوهُ خَوْفًا وَطَمَعًا إِنَّ رَحْمةََ اللَّهِ قَرِيبٌ مِّنَ الْمُحْسِنِينَ 

اور زمین میں اُس کی اصلاح کے بعد فساد برپا نہ کرو، اور اُس کی عبادت اس طرح کر و کہ دل میں خوف بھی ہو اور اُمید بھی۔ یقینا اﷲ کی رحمت نیک لوگوں سے قریب ہے

آیت 56:   وَلاَ تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ بَعْدَ اِصْلاَحِہَا وَادْعُوْہُ خَوْفًا وَّطَمَعًا: ’’اور زمین میں اس کی اصلاح کے بعد فساد مت مچاؤ اور اللہ کو پکارا کرو خوف اور امید کے ساتھ۔‘‘

            اللہ کو پکارنے‘ اس سے دعا کرنے کے دو پہلو (dimensions) پہلے بتائے گئے کہ اللہ کو جب پکارو تو گڑگڑاتے ہوئے اور چپکے چپکے دل میں پکارو۔ اب اس ضمن میں مزید فرمایا گیا کہ اللہ کے ساتھ تمہارا معاملہ ہمیشہ ’’بین الخوف والرجاء‘‘ رہنا چاہیے۔ ایک طرف خوف کا احساس بھی ہو کہ اللہ پکڑ نہ لے، کہیں سزا نہ دے دے، اور دوسری طرف اس کی مغفرت اور رحمت کی قوی امید بھی دل میں ہو۔ لہٰذا فرمایا کہ اللہ سے دعا کرتے ہوئے تمہاری دلی اور روحانی کیفیت ان دونوں کے بین بین ہونی چاہیے۔

            اِنَّ رَحْمَتَ اللّٰہِ قَرِیْبٌ مِّنَ الْمُحْسِنِیْنَ: ’’یقینا اللہ کی رحمت اہل احسان بندوں کے بہت ہی قریب ہے۔‘‘ 

UP
X
<>