May 4, 2024

قرآن کریم > الأعراف >surah 7 ayat 58

وَالْبَلَدُ الطَّيِّبُ يَخْرُجُ نَبَاتُهُ بِإِذْنِ رَبِّهِ وَالَّذِي خَبُثَ لاَ يَخْرُجُ إِلاَّ نَكِدًا كَذَلِكَ نُصَرِّفُ الآيَاتِ لِقَوْمٍ يَشْكُرُونَ 

اور جو زمین اچھی ہوتی ہے اُس کی پیدا وار تو اپنے رب کے حکم سے نکل آتی ہے، اور جو زمین خراب ہوگئی ہو، اُس سے ناقص پیداوار کے سوا کچھ نہیں نکلتا۔ اسی طرح ہم اپنی نشانیوں کے مختلف رُخ دکھاتے رہتے ہیں ، (مگر) اُن لوگوں کیلئے جو قدردانی کریں

آیت 58: وَالْبَلَدُ الطَّیِّبُ یَخْرُجُ نَـبَاتُہ بِـاِذْنِ رَبِّہ وَالَّذِیْ خَبُثَ لاَ یَخْرُجُ اِلاَّ نَـکِدًا: ’’اور زرخیززمین تو اپنے رب کے حکم سے اپنا سبزہ نکالتی ہے‘ اور جو (زمین) خراب ہے وہ کچھ نہیں نکالتی مگر کوئی ناقص سی چیز۔‘‘

            سرائیکی زبان میں ایک لفظ ’’نکھد‘‘ استعمال ہوتا ہے، یہ اس عربی لفظ ’’نَـکِد‘‘ سے ملتا جلتا ہے۔ یعنی بالکل ردی اور گھٹیا چیز۔

            کَذٰلِکَ نُصَرِّفُ الْاٰیٰتِ لِقَوْمٍ یَّشْکُرُوْنَ: ’’اسی طرح ہم اپنی آیات کو گردش میں لاتے ہیں ان لوگوں کے لیے جو (ان کی) قدر کرنے والے ہوں۔‘‘

            اللہ تعالیٰ اس قرآن کے ذریعے سے اپنی نشانیاں گو ناگوں پہلوؤں سے نمایاں کرتا ہے تاکہ لوگ ان کو سمجھیں، ان کو پہچانیں اور ان کی قدر کریں۔ یہ تصریف ِآیات اللہ تعالیٰ کا بہت بڑا احسان ہے بشرطیکہ اس کی قدر کرنے والے لوگ ہوں۔ 

UP
X
<>