May 18, 2024

قرآن کریم > الأعراف >surah 7 ayat 77

فَعَقَرُواْ النَّاقَةَ وَعَتَوْاْ عَنْ أَمْرِ رَبِّهِمْ وَقَالُواْ يَا صَالِحُ ائْتِنَا بِمَا تَعِدُنَا إِن كُنتَ مِنَ الْمُرْسَلِينَ 

چنانچہ انہوں نے اونٹنی کو مار ڈالا، اور اپنے پروردگار کے حکم سے سرکشی کی، اور کہا : ’’ صالح ! اگر تم واقعی ایک پیغمبر ہو تو لے آؤ وہ (عذاب) جس کی ہمیں دھمکی دیتے ہو ! ‘‘

آیت 77:  فَعَقَرُوا النَّاقَۃَ وَعَتَوْا عَنْ اَمْرِ رَبِّہِمْ:  ’’تو انہو ں نے اونٹنی کی کونچیں کاٹ ڈالیں اور اپنے رب کے حکم سے سرتابی کی‘‘

            یہ اونٹنی ان کی فرمائش پر چٹان سے بر آمد ہوئی تھی، مگر پھر یہ ان کے لیے بہت بڑی آزمائش بن گئی تھی۔ وہ ان کی فصلوں میں جہاں چاہتی پھرتی اور جو چاہتی کھاتی۔ اس کی خوراک غیر معمولی حد تک زیادہ تھی۔ پانی پینے کے لیے بھی اس کی باری مقرر تھی۔ ایک دن ان کے تمام ڈھور ڈنگر پانی پیتے تھے‘ جبکہ دوسرے دن وہ اکیلی تمام پانی پی جاتی تھی۔ رفتہ رفتہ یہ سب کچھ ان کے لیے نا قابل برداشت ہو گیا اور بالآخر ان سرداروں نے ایک سازش کے ذریعے اسے ہلاک کروا دیا۔

            وَقَالُوْا یٰصٰلِحُ ائْتِنَا بِمَا تَعِدُنَآ اِنْ کُنْتَ مِنَ الْمُرْسَلِیْنَ:  ’’اور کہا کہ اے صالح‘ لے آؤ ہم پر وہ (عذاب) جس سے تم ہمیں ڈراتے ہو اگر واقعی تم رسول ہو۔‘‘

            حضرت صالح سے انہوں نے چیلنج کے انداز میں کہا کہ ہم نے تمہاری اونٹنی کو تو مار ڈالا ہے‘ اب اگر واقعی تم اللہ کے رسول ہو تو لے آؤ ہمارے اوپر وہ عذاب جس کا تم ہر وقت ہمیں ڈراوا دیتے رہتے ہو۔ 

UP
X
<>