May 18, 2024

قرآن کریم > الأعراف >surah 7 ayat 89

قَدِ افْتَرَيْنَا عَلَى اللَّهِ كَذِبًا إِنْ عُدْنَا فِي مِلَّتِكُم بَعْدَ إِذْ نَجَّانَا اللَّهُ مِنْهَا وَمَا يَكُونُ لَنَا أَن نَّعُودَ فِيهَا إِلاَّ أَن يَشَاء اللَّهُ رَبُّنَا وَسِعَ رَبُّنَا كُلَّ شَيْءٍ عِلْمًا عَلَى اللَّهِ تَوَكَّلْنَا رَبَّنَا افْتَحْ بَيْنَنَا وَبَيْنَ قَوْمِنَا بِالْحَقِّ وَأَنتَ خَيْرُ الْفَاتِحِينَ 

ہم اﷲ پر بڑا بہتان باندھیں گے، اگر تمہارے دین کی طرف لوٹ آئیں گے، جبکہ اﷲ نے ہمیں اُس سے نجات دے دی ہے۔ ہمارے لئے تو یہ ممکن ہی نہیں ہے کہ اُس کی طرف واپس جائیں ۔ ہاں اﷲ ہمارا پروردگار ہی کچھ چاہے تو اور بات ہے۔ ہمارے رب نے اپنے علم سے ہر چیز کا احاطہ کیا ہوا ہے۔ اﷲ ہی پر ہم نے بھروسہ کر رکھا ہے۔ اے ہمارے رب ! ہمارے اور ہماری قوم کے درمیان حق کا فیصلہ فرمادے۔ اور تو ہی سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے۔ ‘‘

آیت 89:  قَدِ افْتَرَیْنَا عَلَی اللّٰہِ کَذِبًا اِنْ عُدْنَا فِیْ مِلَّتِکُمْ بَعْدَ اِذْ نَجّٰنَا اللّٰہُ مِنْہَا:  ’’ہم اللہ پر جھوٹ گھڑنے والے ہوں گے اگر ہم تمہاری ملت میں لوٹ آئیں ، اس کے بعد کہ اللہ نے ہمیں اس سے نجات دے دی ہے۔‘‘

            حضرت شعیب کا فرمانا تھا کہ اگر ہم دوبارہ تمہارے طور طریقوں پر واپس آجائیں تو اس کا مطلب یہ ہو گا کہ میرا نبوت کا دعویٰ ہی غلط تھا اور میں یہ دعویٰ کر کے گویا اللہ پر افترا کر رہا تھا۔ لیکن چونکہ میرا یہ دعویٰ سچا ہے اور میں واقعتا اللہ کا فرستادہ ہوں لہٰذا اب میرے اور میرے ساتھیوں کے لیے تمہاری ملت میں واپس آنا ممکن نہیں۔

            وَمَا یَکُوْنُ لَـنَـآ اَنْ نَّـعُوْدَ فِیْہَـآ اِلآَّ اَنْ یَّشَآءَ اللّٰہُ رَبُّنَا:  ’’اور ہمارے لیے قطعاً ممکن نہیں ہے کہ ہم اس ملت میں لوٹ آئیں، سوائے اس کے کہ اللہ جو ہمارا پروردگار ہے وہ چاہے۔‘‘

            یہ ایک بندۂ مومن کی سوچ اور اس کے طرزِ عمل کی عکاسی ہے۔ وہ نہ اپنے فکرو فلسفہ پر بھروسہ کرتا ہے اور نہ اپنی عقل و استقامت کا سہارا لیتا ہے‘ بلکہ صرف اور صرف اللہ کی توفیق اور تیسیر پر توکل کرتا ہے۔ یہی وہ فلسفہ تھا جس کے مطابق حضرت شعیب نے اس طرح فرمایا، حالانکہ ان کے واپس پلٹنے کا کوئی امکان نہیں تھا۔

            وَسِعَ رَبُّنَا کُلَّ شَیْئٍ عِلْمًا عَلَی اللّٰہِ تَوَکَّلْنَا:  ’’اور ہمارے رب نے تو ہر شے کے علم کا احاطہ کیا ہو اہے، ہم نے اللہ ہی پر توکل کیا ہے۔‘‘

            رَبَّنَا افْتَحْ بَیْنَنَا وَبَیْنَ قَوْمِنَا بِالْحَقِّ وَاَنْتَ خَیْرُ الْفٰتِحِیْنَ:  ’’ اے ہمارے رب! فیصلہ فرما دے ہمارے اور ہماری قوم کے مابین حق کے ساتھ، اور یقینا تو بہترین فیصلہ کرنے والا ہے۔‘‘ 

UP
X
<>