May 3, 2024

قرآن کریم > نوح >sorah 71 ayat 23

وَقَالُوا لَا تَذَرُنَّ آلِهَتَكُمْ وَلَا تَذَرُنَّ وَدًّا وَلَا سُوَاعًا وَلَا يَغُوثَ وَيَعُوقَ وَنَسْرًا

اور (اپنے آدمیوں سے) کہا ہے کہ : ’’ اپنے معبودوں کو ہر گز مت چھوڑنا۔ نہ وَدّ اور سواع کو کسی صورت میں چھوڑنا، اور نہ یغوث، یعوق اور نسر کو چھوڑنا۔‘‘

آيت 23: وَقَالُوا لا تَذَرُنَّ آلِهَتَكُمْ: «اور انهوں نے كها كه تم اپنے ان معبودوں كو هرگز چھوڑ نه بيٹھنا۔»

          اس سے ملتا جلتا نعره سرداران قريش نے بھى حضور صلى الله عليه وسلم كے خلاف اپنے عوام كو سكھايا تھا: (وَانطَلَقَ الْمَلأ مِنْهُمْ أَنِ امْشُوا وَاصْبِرُوا عَلَى آلِهَتِكُمْ إِنَّ هَذَا لَشَيْءٌ يُرَادُ) (سوره ص) «اور چل پڑے ان كے سردار (يه كهتے هوئے) كه چلو جاؤ اور جمے رهو اپنے معبودوں پر، يقينا اس بات ميں تو كوئى غرض پوشيده هے۔»

وَلا تَذَرُنَّ وَدًّا وَلا سُوَاعًا وَلا يَغُوثَ وَيَعُوقَ وَنَسْرًا: «هر گز مت چھوڑنا ود كو، سواع كو، يغوث كو، يعوق كو اور نسر كو۔»

يه سب اس قوم كے بتوں كے نام هيں اور ان ميں سے بيشتر اولياء الله كى شخصيات كے بت تھے۔ يغوث كے تلفظ ميں غياث يا غوث كى مشابهت سے بھى اندازه هوتا هے كه يه اولياء الله ميں سے كسى ايسى شخصيت كا بت تھا جسے لوگ اپنا فرياد رس سمجھتے تھے۔ در اصل حضرت آدم اور حضرت نوح عليهما السلام كے درميانى زمانے ميں بهت سے انبياء كرام عليهم السلام گزرے هيں۔ حضرت شيث اور حضرت ادريس عليهما السلام اسى دور كے نبى هيں۔ ظاهر هے ان پيغمبروں كے پيروكاروں ميں بهت سے نيك لوگ اور اولياء الله بھى هوں گے۔ چناں چه بعد كى نسلوں كے لوگوں نے عقيدت و احترام كے جذبے كے تحت ان اولياء الله كى مورتياں بناليں۔ شروع شروع ميں وه ان مورتيوں كو احتراما سلام كرتے هوں گے، ليكن بعد ميں رفته رفته ان كى باقاعده پوجا شروع كردى گئى۔ اسى طرح آج همارے هاں بھى بعض لوگ اپنے گھروں ميں اولياء الله اور پيروں كى تصاوير بڑے اهتمام كے ساتھ آويزاں كرتے هيں، بلكه ان تصويروں كے گلوں ميں باقاعده هار بھى ڈالے جاتے هيں۔ ميں نے اپنى آنكھوں سے ايك صاحب كے گھر ميں ايك تصوير آويزاں ديكھى جس ميں خواجه معين الدين اجميرى، حضرت بختيار كاكى اور بابا فريد شكر گنج رحمهم الله تينوں بيك وقت جمع تھے اور تصوير پر هار بھى ڈالے گئے تھے۔ ايسى روايات جب نسل در نسل آگے بڑھتى هيں تو تدريجا بت پرستى كى شكل اختيار كر ليتى هيں۔ ظاهر هے عقائد و نظريات ميں بگاڑ ايك دم تو پيدا نهيں هوتا بلكه بعض اوقات انسان نظرياتى طور پر رفته رفته اس قدر بدل جاتا هے كه اسے خود بھى پتا نهيں چلتا كه وه كهاں سے كهاں پهنچ گيا هے۔

UP
X
<>