May 8, 2024

قرآن کریم > التوبة >surah 9 ayat 105

وَقُلِ اعْمَلُوْا فَسَيَرَى اللّٰهُ عَمَلَكُمْ وَرَسُوْلُه وَالْمُؤْمِنُوْنَ ۭوَسَتُرَدُّوْنَ اِلٰى عٰلِمِ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ فَيُنَبِّئُكُمْ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ

اور (ان سے) کہو کہ : ’’ تم عمل کرتے رہو۔ اب اﷲ بھی تمہارا طرزِ عمل دیکھے گا، اور اُس کا رسول بھی اور مومن لوگ بھی۔ پھر تمہیں لوٹا کر اُس ذات کے سامنے پیش کیاجائے گا جس کی چھپی اور کھلی تمام باتوں کا پورا علم ہے، پھر وہ تمہیں بتائے گا کہ تم کیا کچھ کرتے رہے ہو۔ ‘‘

 آیت ۱۰۵: وَقُلِ اعْمَلُوْا فَسَیَرَی اللّٰہُ عَمَلَکُمْ وَرَسُوْلُہ وَالْمُؤْمِنُوْنَ: ‘‘اور آپ ان سے کہہ دیجیے کہ تم عمل کرو‘ اب اللہ اور اس کا رسول اور اہل ایمان تمہارے عمل کو دیکھیں گے۔‘‘

            اب پھر سے محنت کرو‘ سرفروشی اور جاں فشانی کا مظاہرہ کرو‘ آئندہ تمہارے اعمال کا جائزہ لیا جائے گا کہ مطالبات ِدین کے بارے میں تمہارا کیا رویہ ہے اور یہ کہ پھر سے کوئی کوتاہی‘ لغزش وغیرہ تو نہیں ہونے پا رہی۔

            وَسَتُرَدُّوْنَ اِلٰی عٰلِمِ الْغَیْبِ وَالشَّہَادَۃِ فَیُنَبِّئُکُمْ بِمَا کُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ: ‘‘اور عنقریب تمہیں لوٹا دیا جائے گا اُس کی طرف جو ہر غائب اور حاضر کا جاننے والا ہے‘ پھر وہ تمہیں بتا دے گا جو کچھ تم کرتے رہے تھے۔‘‘

            قیامت کے دن تمہیں اللہ تعالیٰ کے حضور پیش ہونا ہے‘ جو تمہارے سارے کیے دھرے سے تم کو آگاہ کر دے گا۔ وہاں تمہارے سارے اعمال تمہارے سامنے پیش کر دیے جائیں گے۔ اس بارے میں سورۃ الزلزال میں یوں فرمایا گیا: فَمَنْ یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ خَیْرًا یَّرَہ وَمَنْ یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ شَرًّا یَّرَہ. ‘‘تو جس نے ذرّہ بھر نیکی کی ہو گی وہ اسے (بچشم خود) دیکھ لے گا۔ اور جس نے ذرہ بھر برائی کی ہو گی وہ اسے (بچشم خود) دیکھ لے گا‘‘۔ اس کے بعد وہاں دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا۔ 

UP
X
<>