May 8, 2024

قرآن کریم > التوبة >surah 9 ayat 109

أَفَمَنْ أَسَّسَ بُنْيَانَهُ عَلَى تَقْوَى مِنَ اللَّهِ وَرِضْوَانٍ خَيْرٌ أَم مَّنْ أَسَّسَ بُنْيَانَهُ عَلَىَ شَفَا جُرُفٍ هَارٍ فَانْهَارَ بِهِ فِي نَارِ جَهَنَّمَ وَاللَّهُ لاَ يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ

بھلا کیا وہ شخص بہتر ہے جس نے اپنی عمارت کی بنیاد اﷲ کے خو ف اور اُس کی خوشنودی پر اُٹھائی ہو، یا وہ شخص جس نے اپنی عمارت کی بنیاد ایک ڈھانگ کے کسی گرتے ہوئے کنارے پر رکھی ہو، پھر وہ اسے لے کر جہنم کی آگ میں جا گرے ؟ اور اﷲ ایسے ظالم لوگوں کو ہدایت تک نہیں پہنچاتا

 آیت ۱۰۹: اَفَمَنْ اَسَّسَ بُنْیَانَہ عَلٰی تَقْوٰی مِنَ اللّٰہِ وَرِضْوَانٍ خَیْرٌ: ‘‘تو کیا بھلا جس نے اپنی عمارت کی بنیاد رکھی ہو اللہ کے تقویٰ اور اس کی رضا پر‘ وہ بہتر ہے‘‘

            اَمْ مَّنْ اَسَّسَ بُنْیَانَہ عَلٰی شَفَا جُرُفٍ ہَارٍ فَانْہَارَ بِہ فِیْ نَارِ جَہَنَّمَ: ‘‘یا وہ کہ جس نے اپنی تعمیر کی بنیاد رکھی ایک ایسی کھائی کے کنارے پر جو گرا چاہتی ہے‘ تو وہ اس کو لے کر گر گئی جہنم میں ؟‘‘

            یعنی جب انسان کوئی عمارت تعمیر کرنا چاہتا ہے تو اس کے لیے کسی مضبوط اور ٹھوس جگہ کا انتخاب کرتا ہے۔ اگر وہ کسی کھوکھلی جگہ پر یا کسی کھائی وغیرہ کے کنارے پر عمارت تعمیر کرے گا تو جلد یا بدیر وہ عمارت گر کر ہی رہے گی۔ دراصل یہ منافقین کی تدبیروں اور سازشوں کی مثال دی گئی ہے کہ ان کی مثال ایسی ہے جیسے وہ جہنم کی گہری کھائی کے کنارے پر اپنی عمارتیں تعمیر کر رہے ہوں‘ چنانچہ وہ کنارہ بھی گر کر رہے گا اور خود ان کو اور ان کی تعمیرات کو بھی جہنم میں گرائے گا۔

            وَاللّٰہُ لاَ یَہْدِی الْقَوْمَ الظّٰلِمِیْنَ: ‘‘اور اللہ ایسے ظالم لوگوں کو راہ یاب نہیں کرتا۔‘‘

UP
X
<>