May 9, 2024

قرآن کریم > التوبة >surah 9 ayat 110

 لاَ يَزَالُ بُنْيَانُهُمُ الَّذِي بَنَوْاْ رِيبَةً فِي قُلُوبِهِمْ إِلاَّ أَن تَقَطَّعَ قُلُوبُهُمْ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ

جو عمارت ان لوگوں نے بنائی تھی، وہ ان کے دلوں میں اُس وقت تک برابر شک پیدا کرتی رہے گی جب تک ان کے دل ہی ٹکڑے ٹکڑے نہیں ہو جاتے۔ اور اﷲ کامل علم والا بھی ہے، کامل حکمت والا بھی

 آیت ۱۱۰: لاَ یَزَالُ بُنْیَانُہُمُ الَّذِیْ بَنَوْا رِیْبَۃً فِیْ قُلُوْبِہِمْ اِلآَّ اَنْ تَقَطَّعَ قُلُوْبُہُمْ وَاللّٰہُ عَلِیْمٌ حَکِیْمٌ: ‘‘یہ عمارت جو انہوں نے بنائی ہے ان کے دلوں میں شکوک و شبہات پیدا کیے رکھے گی‘ اِلایہ کہ ان کے دلوں کے ٹکڑے کر دیے جائیں۔ اور اللہ سب کچھ جاننے والا‘ حکمت والا ہے۔‘‘

            ان منافقین کے دلوں کے اندر منافقت کی جڑیں اتنی گہری جا چکی ہیں کہ اس کے اثرات کا زائل ہونا اب ممکن نہیں رہا۔ اس کی مثال یوں سمجھئے کہ اگر کسی کے پورے جسم میں کینسر پھیل چکا ہو تو معمولی آپریشن کرنے سے وہ ٹھیک نہیں ہو سکتا‘ کیونکہ کینسر کے اثرات تو جسم کے ایک ایک ریشے میں سرایت کر چکے ہیں۔ اب اگر سارے جسم کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا جائے تب شاید اس کی جڑوں کو نکالنا ممکن ہو۔ لہٰذا ان منافقین کے دل ہمیشہ شکوک و شبہات کے اندھیروں میں ہی ڈوبے رہیں گے‘ انہیں ایمان ویقین کی روشنی کبھی نصیب نہیں ہو گی‘ اِلا یہ کہ ان کے دل ٹکڑے ٹکڑے کر دیے جائیں۔

            اب اگلی دو آیات میں بہت اہم مضمون آ رہا ہے۔ 

UP
X
<>