May 4, 2024

قرآن کریم > التوبة >surah 9 ayat 117

لَقَد تَّابَ الله عَلَى النَّبِيِّ وَالْمُهَاجِرِينَ وَالأَنصَارِ الَّذِينَ اتَّبَعُوهُ فِي سَاعَةِ الْعُسْرَةِ مِن بَعْدِ مَا كَادَ يَزِيغُ قُلُوبُ فَرِيقٍ مِّنْهُمْ ثُمَّ تَابَ عَلَيْهِمْ إِنَّهُ بِهِمْ رَؤُوفٌ رَّحِيمٌ 

حقیقت یہ ہے کہ اﷲ نے رحمت کی نظر فرمائی ہے نبی پر اور اُن مہاجرین اور انصار پر جنہوں نے ایسی مشکل کی گھڑی میں نبی کا ساتھ دیا، جبکہ قریب تھا کہ اُن میں سے ایک گروہ کے دل ڈگمگاجائیں ، پھر اﷲ نے اُ ن کے حال پر توجہ فرمائی۔ یقینا وہ ان کیلئے بہت شفیق، بڑا مہربان ہے

 آیت ۱۱۷: لَقَدْ تَّابَ اﷲ ُعَلَی النَّبِیِّ وَالْمُہٰجِرِیْنَ وَالْاَنْصَارِ الَّذِیْنَ اتَّبَعُوْہُ فِیْ سَاعَۃِ الْعُسْرَۃِ: ‘‘اللہ مہربان ہوا نبی پر‘ اور مہاجرین و انصار پر بھی‘ جنہوں نے آپ کا اتباع کیا (ساتھ دیا) مشکل وقت میں‘‘

            یہ تبوک کی مہم کی طرف اشارہ ہے۔ تاریخ میں یہ مہم ‘‘جیش العُسرۃ‘‘ کے نام سے مشہور ہے۔ یہ وہ زمانہ تھا جب خشک سالی کے باعث مدینہ میں قحط کا سماں تھا۔ ان حالات میں اتنے بڑے لشکر کا اتنی لمبی مسافت پر وقت کی سپر پاور سے نبرد آزما ہونے کے لیے جانا واقعی بہت بڑی آزمائش تھی۔ جو لوگ اس آزمائش میں ثابت قدم رہے‘ یہ ان کے لیے رحمت و شفقت کا ایک اعلانِ عام ہے۔

            مِنْ بَعْدِ مَا کَادَ یَزِیْغُ قُلُوْبُ فَرِیْقٍ مِّنْہُمْ: ‘‘اس کے بعد کہ ان میں سے ایک گروہ کے دل میں کچھ کجی آنے لگی تھی‘‘

            بر بنائے طبع بشری کہیں نہ کہیں‘ کبھی نہ کبھی انسان میں کچھ کمزوری آ ہی جاتی ہے۔ جیسے غزوه اُحد میں بھی دو مسلمان قبائل بنو حارثہ اور بنو سلمہ کے لوگوں کے دلوں میں عارضی طور پر تھوڑی سے کمزوری آ گئی تھی۔

            ثُمَّ تَابَ عَلَیْہِمْ اِنَّہ بِہِمْ رَؤُوْفٌ رَّحِیْمٌ: ‘‘پھرا للہ نے ان پر نظر رحمت فرمائی۔ یقینا وہ ان کے حق میں بہت مہربان‘ رحم فرمانے والا ہے۔‘‘

UP
X
<>