April 26, 2024

قرآن کریم > التوبة >surah 9 ayat 24

قُلْ إِن كَانَ آبَاؤُكُمْ وَأَبْنَآؤُكُمْ وَإِخْوَانُكُمْ وَأَزْوَاجُكُمْ وَعَشِيرَتُكُمْ وَأَمْوَالٌ اقْتَرَفْتُمُوهَا وَتِجَارَةٌ تَخْشَوْنَ كَسَادَهَا وَمَسَاكِنُ تَرْضَوْنَهَا أَحَبَّ إِلَيْكُم مِّنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ وَجِهَادٍ فِي سَبِيلِهِ فَتَرَبَّصُواْ حَتَّى يَأْتِيَ اللَّهُ بِأَمْرِهِ وَاللَّهُ لاَ يَهْدِي الْقَوْمَ الْفَاسِقِينَ 

 (اے پیغمبر ! مسلمانوں سے) کہہ دو کہ : ’’ اگر تمہارے باپ، تمہارے بیٹے، تمہارے بھائی، تمہاری بیویاں ، اور تمہارا خاندان، اور وہ مال و دولت جو تم نے کمایا ہے، اور وہ کاروبار جس کے مندا ہونے کا تمہیں اندیشہ ہے، اور وہ رہائشی مکان جو تمہیں پسند ہیں ، تمہیں اﷲ اور اُس کے رسول سے، اور اُس کے راستے میں جہاد کرنے سے زیادہ محبو ب ہیں ، تو انتظار کرو، یہاں تک کہ اﷲ اپنا فیصلہ صادر فرمادے، اور اﷲ نافرمانوں کو منزل تک نہیں پہنچاتا

 آیت 24: قُلْ اِنْ کَانَ اٰبَآؤُکُمْ وَاَبْنَآؤُکُمْ وَاِخْوَانُکُمْ وَاَزْوَاجُکُمْ وَعَشِیْرَتُکُمْ وَاَمْوَالُ اقْتَرَفْتُمُوْہَا وَتِجَارَۃٌ تَخْشَوْنَ کَسَادَہَا وَمَسٰکِنُ تَرْضَوْنَہَآ اَحَبَّ اِلَیْکُمْ مِّنَ اللّٰہِ وَرَسُوْلِہ وَجِہَادٍ فِیْ سَبِیْلِہ فَتَرَبَّصُوْا حَتّٰی یَاْتِیَ اللّٰہُ بِاَمْرِہ: ‘‘(اے نبی !ان سے) کہہ دیجیے کہ اگر تمہارے باپ‘ تمہارے بیٹے‘ تمہارے بھائی‘ تمہاری بیویاں (اور بیویوں کے لیے شوہر)‘ تمہارے رشتہ دار اور وہ مال جو تم نے بہت محنت سے کمائے ہیں‘ اور وہ تجارت جس کے مندے کا تمہیں خطرہ رہتا ہے‘ اور وہ مکانات جو تمہیں بہت پسند ہیں‘ (اگر یہ سب چیزیں) تمہیں محبوب تر ہیں اللہ‘ اس کے رسول اور اس کے رستے میں جہاد سے‘ تو انتظار کرو یہاں تک کہ اللہ اپنا فیصلہ سنا دے۔‘‘

            وَاللّٰہُ لاَ یَہْدِی الْقَوْمَ الْفٰسِقِیْنَ: ‘‘اور اللہ ایسے فاسقوں کو راہ یاب نہیں کرتا۔‘‘

            یہاں آٹھ چیزیں گنوا دی گئی ہیں کہ اگر ان آٹھ چیزوں کی محبتوں میں سے کسی ایک یا سب محبتوں کا جذبہ اللہ‘ اُس کے رسول اور اُس کے رستے میں جہاد کی محبتوں کے جذبے کے مقابلے میں زیادہ ہے تو پھر اللہ کے فیصلے کا انتظار کرو۔ یہ بہت سخت اور رونگٹے کھڑے کر دینے والا لہجہ اور انداز ہے۔ ہم میں سے ہر شخص کو چاہیے کہ اپنے باطن میں ایک ترازو نصب کرے۔ اس کے ایک پلڑے میں یہ آٹھ محبتیں ڈالے اور دوسرے میں اللہ‘ اس کے رسول اور جہاد کی تین محبتیں ڈالے اور پھر اپنا جائزہ لے کہ میں کہاں کھڑا ہوں! چونکہ انسان خود اپنے نفس سے خوب واقف ہے: بَلِ الْاِنْسَانُ عَلٰی نَفْسِہ بَصِیْرَۃٌ.  (القیامہ) اس لیے اسے اپنے باطن کی صحیح صورتِ حال معلوم ہو جائے گی۔ بہر حال اس سلسلے میں ہر مسلمان کو معلوم ہونا چاہیے کہ اگر تو اس کی ساری خواہشیں‘ محبتیں اور حقوق (بیوی‘ اولاد‘ نفس وغیرہ کے حقوق) ان تین محبتوں کے تابع ہیں تو اس کے معاملاتِ ایمان درست ہیں‘ لیکن اگر مذکورہ آٹھ چیزوں میں سے کسی ایک بھی چیز کی محبت کا گراف اوپر چلا گیا تو بس یوں سمجھیں کہ وہاں توحید ختم ہے اور شرک شروع! اسی فلسفہ کو علامہ اقبال نے اپنے اس شعرمیں اس طرح پیش کیا ہے:

 یہ مال و دولت دنیا‘ یہ رشتہ و پیوند

بتانِ  وہم  و گماں‘   لَا اِلٰـہَ اِلاَّ اللّٰہ!

             آیت زیر نظر میں جو آٹھ چیزیں گنوائی گئی ہیں ان میں پہلی پانچ ‘‘رشتہ وپیوند‘‘کے زُمرے میں آتی ہیں جب کہ آخری تین ‘‘مال و دولت دنیا‘‘ کی مختلف شکلیں ہیں۔ علامہ اقبال فرماتے ہیں کہ ان چیزوں کی اصل میں کوئی حقیقت نہیں ہے‘ یہ ہمارے وہم اور توہم کے بنائے ہوئے بت ہیں۔ جب تک لَا اِلَہ اِلاَّ اللّٰہ کی شمشیر سے اِن بتوں کو توڑا نہیں جائے گا‘ بندۂ مومن کے نہاں خانۂ دل میں توحید کا علم بلند نہیں ہو گا۔

            دوسرے اور تیسرے رکوع پر مشتمل وہ خطبہ جو رمضان 8 ہجری سے قبل نازل ہوا تھا یہا ں ختم ہوا۔ اب چوتھے رکوع کے آغاز سے سلسلۂ کلام پھر سے سورت کی ابتدائی چھ آیات کے ساتھ جوڑا جا رہا ہے۔ 

UP
X
<>