April 26, 2024

قرآن کریم > التوبة >surah 9 ayat 60

إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاء وَالْمَسَاكِينِ وَالْعَامِلِينَ عَلَيْهَا وَالْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ وَفِي الرِّقَابِ وَالْغَارِمِينَ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ وَابْنِ السَّبِيلِ فَرِيضَةً مِّنَ اللَّهِ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ 

صدقات تو دراصل حق ہے فقیروں کا، مسکینوں کا، اور اُن اہلکاروں کا جو صدقات کی وصولی پر مقرر ہوتے ہیں ، اور اُن کا جن کی دلداری مقصود ہے۔ نیز اُنہیں غلاموں کو آزاد کرنے میں ، اور قرض داروں کے قرضے ادا کرنے میں ، اور اﷲ کے راستے میں ، اور مسافروں کی مدد میں خرچ کیاجائے۔ یہ ایک فریضہ ہے اﷲ کی طرف سے ! اور اﷲ علم کا بھی مالک ہے، حکمت کا بھی مالک

 آیت 60: اِنَّمَا الصَّدَقٰتُ لِلْفُقَرَآءِ وَالْمَسٰکِیْنِ وَالْعٰمِلِیْنَ عَلَیْہَا: ‘‘صدقات تو بس مفلسوں اور محتاجوں اور عاملین صدقات کے لیے ہیں‘‘

            صدقات سے مراد یہاں زکوٰۃ ہے۔ وَالْعٰمِلِیْنَ عَلَیْہَا میں محکمہ زکوٰۃ کے چھوٹے بڑے تمام ملازمین شامل ہیں جو زکوٰۃ اکٹھی کرنے‘ اس کا حساب رکھنے اور اسے مستحقین میں تقسیم کرنے یا اس محکمہ میں کسی بھی حیثیت میں مامور ہیں‘ ان سب ملازمین کی تنخواہیں اسی زکوٰۃ میں سے دی جائیں گی۔

            وَالْمُؤَلَّفَۃِ قُلُوْبُہُمْ: ‘‘اور ان کے لیے جن کی تالیف قلوب مطلوب ہو‘‘

            جب دین کی تحریک اور دعوت چل رہی ہو تو معاشرے کے بعض صاحب ِحیثیت افراد کی تالیف قلوب کے لیے زکوٰۃ کی رقم استعمال کی جا سکتی ہے تا کہ ایسے لوگوں کو کچھ دے دلا کر اُن کی مخالفت کا زور کم کیا جا سکے۔ فقہا ء کے نزدیک دین کے غالب ہو جانے کے بعد یہ مد ختم ہو گئی ہے‘ لیکن اگر پھر کبھی اس قسم کی صورتحال درپیش ہو تو یہ مد پھر سے بحال ہو جائے گی۔

            وَفِی الرِّقَابِ وَالْغٰرِمِیْنَ: ‘‘اور گردنوں کے چھڑانے میں‘ اور جن پر تاوان پڑا ہو (ان کے لیے)‘‘

            ایسا مقروض جو قرض کے بوجھ سے نکلنے کی مقدرت نہ رکھتا ہو یا ایسا شخص جس پر کوئی تاوان پڑ گیا ہو‘ ایسے لوگوں کی گلو خلاصی کے لیے زکوٰۃ کی رقم سے مدد کی جا سکتی ہے۔

            وَفِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ: ‘‘اور اللہ کی راہ میں‘‘

            یعنی اللہ کی راہ میں جہاد میں اور دعوت و اقامت دین کی جدوجہد میں بھی یہ رقم خرچ ہو سکتی ہے۔ لیکن زکوٰۃ اور صدقات کے سلسلے میں یہ نکتہ بہت اہم ہے کہ پہلی ترجیح کے طور پر اولین مستحقین وہ غرباء‘ یتامیٰ‘ مساکین اور بیوائیں ہیں جو واقعی محتاج ہوں۔ البتہ اگر زکوٰۃ کی کچھ رقم ایسے لوگوں کی مدد کے بعد بچ جائے تو وہ دین کے دوسرے کاموں میں صرف کی جا سکتی ہے۔

            وَابْنِ السَّبِیْلِ فَرِیْضَۃً مِّنَ اللّٰہِ وَاللّٰہُ عَلِیْمٌ حَکِیْمٌ: ‘‘اور مسافروں (کی امداد) میں۔ یہ اللہ کی طرف سے معین ہو گیا ہے۔ اور اللہ سب کچھ جاننے والا‘ حکمت والاہے۔‘‘

            «فَرِیْضَۃً مِّنَ اللّٰہِ» کے الفاظ احکامِ وراثت کے سلسلے میں سورۃ النساء کی  آیت ۱۱ میں بھی آئے ہیں۔ 

UP
X
<>