قرآن کریم > البقرة
البقرة
•
وَلِلْمُطَلَّقَاتِ مَتَاعٌ بِالْمَعْرُوفِ حَقًّا عَلَى الْمُتَّقِينَ
اور مطلقہ عورتوں کو قاعدے کے مطابق فائدہ پہنچانا متقیوں پر ان کا حق ہے
•
كَذَلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمْ آيَاتِهِ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ
اﷲ اپنے احکام اسی طرح وضاحت سے تمہارے سامنے بیان کرتا ہے تاکہ تم سمجھ داری سے کام لو
•
أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ خَرَجُوا مِنْ دِيَارِهِمْ وَهُمْ أُلُوفٌ حَذَرَ الْمَوْتِ فَقَالَ لَهُمُ اللَّهُ مُوتُوا ثُمَّ أَحْيَاهُمْ إِنَّ اللَّهَ لَذُو فَضْلٍ عَلَى النَّاسِ وَلَكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَشْكُرُونَ
کیا تمہیں ان لوگوں کا حال معلوم نہیں ہوا جو موت سے بچنے کیلئے اپنے گھروں سے نکل آئے تھے اور ہزاروں کی تعداد میں تھے؟ چنانچہ اﷲ نے ان سے کہا: ’’مر جاؤ ‘‘ پھر انہیں زندہ کیا ۔ حقیقت یہ ہے کہ اﷲ لوگوں پر بہت فضل فرمانے والا ہے، لیکن اکثر لوگ شکر ادا نہیں کرتے
•
وَقَاتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ سَمِيعٌ عَلِيمٌ
اور اﷲ کے راستے میں جنگ کرو اور یقین رکھو کہ اﷲ خوب سننے والا، خوب جاننے والا ہے
•
مَنْ ذَا الَّذِي يُقْرِضُ اللَّهَ قَرْضًا حَسَنًا فَيُضَاعِفَهُ لَهُ أَضْعَافًا كَثِيرَةً وَاللَّهُ يَقْبِضُ وَيَبْسُطُ وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ
کون ہے جو اﷲ کو اچھے طریقے پر قرض دے تاکہ وہ اسے اس کے مفاد میں اتنا بڑھائے چڑھائے کہ وہ بدر جہا زیادہ ہو جائے ؟ اور اﷲ ہی تنگی پیدا کرتا ہے اور وہی وسعت دیت اہے اور اسی کی طرف تم سب کو لوٹایا جائے گا
•
أَلَمْ تَرَ إِلَى الْمَلَإِ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ مِنْ بَعْدِ مُوسَى إِذْ قَالُوا لِنَبِيٍّ لَهُمُ ابْعَثْ لَنَا مَلِكًا نُقَاتِلْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ قَالَ هَلْ عَسَيْتُمْ إِنْ كُتِبَ عَلَيْكُمُ الْقِتَالُ أَلَّا تُقَاتِلُوا قَالُوا وَمَا لَنَا أَلَّا نُقَاتِلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَقَدْ أُخْرِجْنَا مِنْ دِيَارِنَا وَأَبْنَائِنَا فَلَمَّا كُتِبَ عَلَيْهِمُ الْقِتَالُ تَوَلَّوْا إِلَّا قَلِيلًا مِنْهُمْ وَاللَّهُ عَلِيمٌ بِالظَّالِمِينَ
کیا تمہیں بنی اسرائیل کے گروہ کے اس واقعے کا علم نہیں ہوا جب انہوں نے اپنے ایک نبی سے کہا تھا کہ ہمارا ایک بادشاہ مقرر کر دیجئے تاکہ (اس کے جھنڈے تلے) ہم اﷲ کے راستے میں جنگ کرسکیں ۔ نبی نے کہا: ’’ کیا تم لوگوں سے یہ بات کچھ بعید ہے کہ جب تم پر جنگ فرض کی جائے تو تم نہ لڑو؟ ‘‘ انہوں نے کہا : ’’ بھلا ہمیں کیا ہو جائے گا جو ہم اﷲ کے راستے میں جنگ نہ کریں گے، حالانکہ ہمیں اپنے گھروں اور اپنے بچوں کے پاس سے نکا ل باہر کیا گیا ہے ۔ ‘‘ پھر (ہوا یہی کہ) جب ان پر جنگ فرض کی گئی تو ان میں سے تھوڑے لوگوں کو چھوڑ کر باقی سب پیٹھ پھیر گئے ۔ اور اﷲ ظالموں کو خوب جانتا ہے
•
وَقَالَ لَهُمْ نَبِيُّهُمْ إِنَّ اللَّهَ قَدْ بَعَثَ لَكُمْ طَالُوتَ مَلِكًا قَالُوا أَنَّى يَكُونُ لَهُ الْمُلْكُ عَلَيْنَا وَنَحْنُ أَحَقُّ بِالْمُلْكِ مِنْهُ وَلَمْ يُؤْتَ سَعَةً مِنَ الْمَالِ قَالَ إِنَّ اللَّهَ اصْطَفَاهُ عَلَيْكُمْ وَزَادَهُ بَسْطَةً فِي الْعِلْمِ وَالْجِسْمِ وَاللَّهُ يُؤْتِي مُلْكَهُ مَنْ يَشَاءُ وَاللَّهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ
اور ان کے نبی نے ان سے کہا کہ :’’ اﷲ نے تمہارے لئے طالوت کو بادشاہ بنا کر بھیجا ہے ۔‘‘ کہنے لگے :’’ بھلا اس کو بادشاہت کا حق کہاں سے آگیا ؟ ہم اس کے مقابلے میں بادشاہت کے زیادہ مستحق ہیں ۔ اور اس کو تو مالی وسعت بھی حاصل نہیں ۔ ‘‘ نبی نے کہا : ’’ اﷲ نے ان کو تم پر فضیلت دے کر چنا ہے اور انہیں علم اور جسم میں (تم سے) زیادہ وسعت عطا کی ہے ۔ اور اﷲ اپنا ملک جس کو چاہتا ہے دیتا ہے ۔ اور اﷲ بڑی وسعت اور بڑا علم رکھنے والا ہے ۔‘‘
•
وَقَالَ لَهُمْ نَبِيُّهُمْ إِنَّ آيَةَ مُلْكِهِ أَنْ يَأْتِيَكُمُ التَّابُوتُ فِيهِ سَكِينَةٌ مِنْ رَبِّكُمْ وَبَقِيَّةٌ مِمَّا تَرَكَ آلُ مُوسَى وَآلُ هَارُونَ تَحْمِلُهُ الْمَلَائِكَةُ إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَةً لَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ
اور ان سے ان کے نبی نے یہ بھی کہا کہ : ’’ طالوت کی بادشاہت کی علامت یہ ہے کہ تمہارے پاس وہ صندوق (واپس) آجائے گا جس میں تمہارے پروردگار کی طرف سے سکینت کا سامان ہے اور موسیٰ اور ہارون نے جو اشیاء چھوڑ ی تھیں ان میں سے کچھ باقی ماندہ چیزیں ہیں ۔ اسے فرشتے اٹھائے ہوئے لائیں گے اگر تم مومن ہو تو تمہارے لئے اس میں بڑی نشانی ہے
•
فَلَمَّا فَصَلَ طَالُوتُ بِالْجُنُودِ قَالَ إِنَّ اللَّهَ مُبْتَلِيكُمْ بِنَهَرٍ فَمَنْ شَرِبَ مِنْهُ فَلَيْسَ مِنِّي وَمَنْ لَمْ يَطْعَمْهُ فَإِنَّهُ مِنِّي إِلَّا مَنِ اغْتَرَفَ غُرْفَةً بِيَدِهِ فَشَرِبُوا مِنْهُ إِلَّا قَلِيلًا مِنْهُمْ فَلَمَّا جَاوَزَهُ هُوَ وَالَّذِينَ آمَنُوا مَعَهُ قَالُوا لَا طَاقَةَ لَنَا الْيَوْمَ بِجَالُوتَ وَجُنُودِهِ قَالَ الَّذِينَ يَظُنُّونَ أَنَّهُمْ مُلَاقُو اللَّهِ كَمْ مِنْ فِئَةٍ قَلِيلَةٍ غَلَبَتْ فِئَةً كَثِيرَةً بِإِذْنِ اللَّهِ وَاللَّهُ مَعَ الصَّابِرِينَ
چنانچہ جب طالوت لشکر کے ساتھ روانہ ہو ا تو اس نے (لشکر والوں سے) کہا کہ : ’’ اﷲ ایک دریا کے ذریعے تمہارا امتحان لینے والا ہے ۔ جو شخص اس دریا سے پانی پئے گا وہ میرا آدمی نہیں ہوگا اور جو اسے نہیں چکھے گا وہ میرا آدمی ہو گا ۔ اِلا یہ کہ کوئی اپنے ہاتھ سے ایک چلو بھر لے (تو کچھ حرج نہیں) پھر (ہوا یہ کہ) تھوڑے آدمیوں کے سوا باقی سب نے اس دریا سے (خوب) پانی پیا ۔ چنانچہ جب وہ (یعنی طالوت) اور اس کے ساتھ ایمان رکھنے والے دریا کے پار اترے تو یہ لوگ (جنہوں نے طالوت کا حکم نہیں مانا تھا) کہنے لگے کہ :’’ آج جالوت اور اس کے لشکر کا مقابلہ کرنے کی ہم میں بالکل طاقت نہیں ہے ۔ ‘‘ (مگر) جن لوگوں کا ایمان تھا کہ وہ اﷲ سے جاملنے والے ہیں انہوں نے کہاکہ :’’ نجانے کتنی چھوٹی جماعتیں ہیں جو اﷲ کے حکم سے بڑی جماعتوں پر غالب آئی ہیں ۔ اور اﷲ ان لوگوں کا ساتھی ہے جو صبر سے کام لیتے ہیں ۔ ‘‘
•
وَلَمَّا بَرَزُوا لِجَالُوتَ وَجُنُودِهِ قَالُوا رَبَّنَا أَفْرِغْ عَلَيْنَا صَبْرًا وَثَبِّتْ أَقْدَامَنَا وَانْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكَافِرِينَ
اور جب یہ لوگ جالوت کے آمنے سامنے ہوئے تو انہوں نے کہا :’’ اے ہمارے پروردگار ! صبر و استقلا ل کی صفت ہم پر انڈیل دے، ہمیں ثابت قدمی بخش دے اور ہمیں اس کافر قوم کے مقابلے میں فتح و نصرت عطا فرمادے ۔ ‘‘