قرآن کریم > يوسف
يوسف
•
قَالَ مَا خَطْبُكُنَّ إِذْ رَاوَدتُّنَّ يُوسُفَ عَن نَّفْسِهِ قُلْنَ حَاشَ لِلّهِ مَا عَلِمْنَا عَلَيْهِ مِن سُوءٍ قَالَتِ امْرَأَةُ الْعَزِيزِ الآنَ حَصْحَصَ الْحَقُّ أَنَاْ رَاوَدتُّهُ عَن نَّفْسِهِ وَإِنَّهُ لَمِنَ الصَّادِقِينَ
بادشاہ نے (اُن عورتوں کو بلا کر اُن سے) کہا : ’’ تمہارا کیا قصہ تھا جب تم نے یوسف کو ورغلانے کی کوشش کی تھی ؟ ‘‘ ان سب عورتوں نے کہا کہ : ’’ حاشا ﷲ ! ہم کو ان میں ذرا بھی تو کوئی برائی معلوم نہیں ہوئی۔ ‘‘ عزیز کی بیوی نے کہا کہ : ’’ اب تو حق بات سب پر کھل ہی گئی ہے۔ میں نے ہی ان کو ورغلانے کی کوشش کی تھی، اور حقیقت یہ ہے کہ وہ بالکل سچے ہیں ۔ ‘‘
•
ذَلِكَ لِيَعْلَمَ أَنِّي لَمْ أَخُنْهُ بِالْغَيْبِ وَأَنَّ اللَّهَ لاَ يَهْدِي كَيْدَ الْخَائِنِينَ
(جب یوسف کوقید خانے میں اس گفتگو کی خبر ملی تو انہوں نے کہا کہ :) ’’ یہ سب کچھ میں نے اس لئے کیا تاکہ عزیز کو یہ بات یقین کے ساتھ معلوم ہو جائے کہ میں نے اُس کی غیر موجودگی میں اُس کے ساتھ کوئی خیانت نہیں کی، اور یہ بھی کہ جو لوگ خیانت کرتے ہیں ، اﷲ اُن کے فریب کو چلنے نہیں دیتا
•
وَمَا أُبَرِّىءُ نَفْسِي إِنَّ النَّفْسَ لأَمَّارَةٌ بِالسُّوءِ إِلاَّ مَا رَحِمَ رَبِّيَ إِنَّ رَبِّي غَفُورٌ رَّحِيمٌ
اور میں یہ دعویٰ نہیں کرتا کہ میرا نفس بالکل پاک صاف ہے۔ واقعہ یہ ہے کہ نفس تو برائی کی تلقین کرتا ہی رہتا ہے، ہاں میرا رَبّ رحم فرما دے تو بات اور ہے (کہ اس صورت میں نفس کا کوئی داؤ نہیں چلتا۔) بیشک میرا رَبّ بہت بخشنے والا، بڑا مہربان ہے۔ ‘‘
•
وَقَالَ الْمَلِكُ ائْتُونِي بِهِ أَسْتَخْلِصْهُ لِنَفْسِي فَلَمَّا كَلَّمَهُ قَالَ إِنَّكَ الْيَوْمَ لَدَيْنَا مِكِينٌ أَمِينٌ
اور بادشاہ نے کہا کہ : ’’ اُس کو میرے پاس لے آؤ، میں اُسے خالص اپنا (معاون) بناؤں گا۔ ‘‘ چنانچہ جب (یوسف بادشاہ کے پاس آگئے، اور) بادشاہ نے اُن سے باتیں کیں تو اُس نے کہا : ’’ آج سے ہمارے پاس تمہارا بڑا مرتبہ ہوگا، اور تم پورا بھروسہ کیا جائے گا۔ ‘‘
•
قَالَ اجْعَلْنِي عَلَى خَزَآئِنِ الأَرْضِ إِنِّي حَفِيظٌ عَلِيمٌ
یوسف نے کہا کہ : ’’ آپ مجھے ملک کے خزانوں (کے انتظام) پر مقرر کر دیجئے۔ یقین رکھئے کہ مجھے حفاظت کرنا خوب آتا ہے، (اور) میں (اس کام کا) پورا علم رکھتا ہوں ۔ ‘‘
•
وَكَذَلِكَ مَكَّنِّا لِيُوسُفَ فِي الأَرْضِ يَتَبَوَّأُ مِنْهَا حَيْثُ يَشَاء نُصِيبُ بِرَحْمَتِنَا مَن نَّشَاء وَلاَ نُضِيعُ أَجْرَ الْمُحْسِنِينَ
اور اس طرح ہم نے یوسف کو ملک میں ایسا اقتدار عطا کیا کہ وہ اُس میں جہاں چاہیں ، اپنا ٹھکا نا بنائیں ۔ ہم اپنی رحمت جس کو چاہتے ہیں ، پہنچاتے ہیں ، اور نیک لوگوں کے اجر کو ضائع نہیں کرتے
•
وَلأَجْرُ الآخِرَةِ خَيْرٌ لِّلَّذِينَ آمَنُواْ وَكَانُواْ يَتَّقُونَ
اور آخرت کا جو اَجر ہے، وہ اُن لوگوں کیلئے کہیں زیادہ بہتر ہے جو اِیمان لاتے اور تقویٰ پر کاربند رہتے ہیں
•
وَجَاء إِخْوَةُ يُوسُفَ فَدَخَلُواْ عَلَيْهِ فَعَرَفَهُمْ وَهُمْ لَهُ مُنكِرُونَ
اور (جب قحط پڑا تو) یوسف کے بھائی آئے، اور اُن کے پاس پہنچے، تو یوسف نے انہیں پہچان لیا، اور وہ یوسف کو نہیں پہچانے
•
وَلَمَّا جَهَّزَهُم بِجَهَازِهِمْ قَالَ ائْتُونِي بِأَخٍ لَّكُم مِّنْ أَبِيكُمْ أَلاَ تَرَوْنَ أَنِّي أُوفِي الْكَيْلَ وَأَنَاْ خَيْرُ الْمُنزِلِينَ
اور جب یوسف نے اُن کا سامان تیار کر دیا تو اُن سے کہا کہ (آئندہ) اپنے باپ شریک بھائی کو بھی میرے پاس لے کر آنا۔ کیا تم یہ نہیں دیکھ رہے ہو کہ میں پیمانہ بھر بھر کر دیتا ہوں ، اور میں بہترین مہمان نواز بھی ہوں ؟
•
فَإِن لَّمْ تَأْتُونِي بِهِ فَلاَ كَيْلَ لَكُمْ عِندِي وَلاَ تَقْرَبُونِ
اب اگر تم اُسے لے کر نہ آئے تو میرے پاس تمہارے لئے کوئی غلہ نہیں ہوگا، اور تم میرے پاس بھی نہ پھٹکنا۔ ‘‘