قرآن کریم > يوسف
يوسف
•
فَلَمَّا سَمِعَتْ بِمَكْرِهِنَّ أَرْسَلَتْ إِلَيْهِنَّ وَأَعْتَدَتْ لَهُنَّ مُتَّكَأً وَآتَتْ كُلَّ وَاحِدَةٍ مِّنْهُنَّ سِكِّينًا وَقَالَتِ اخْرُجْ عَلَيْهِنَّ فَلَمَّا رَأَيْنَهُ أَكْبَرْنَهُ وَقَطَّعْنَ أَيْدِيَهُنَّ وَقُلْنَ حَاشَ لِلّهِ مَا هَذَا بَشَرًا إِنْ هَذَا إِلاَّ مَلَكٌ كَرِيمٌ
چنانچہ جب اُس (عزیز کی بیوی) نے ان عورتوں کے مکر کی یہ بات سنی تو اُس نے پیغام بھیج کر اُنہیں (اپنے گھر) بلوالیا، اور اُن کیلئے ایک تکیوں والی نشست تیار کی، اور اُن میں سے ہر ایک کے ہاتھ میں ایک چاقو دے دیا، اور (یوسف سے) کہا کہ : ’’ ذرا باہر نکل کر ان کے سامنے آجاؤ۔ ‘‘ اب جو ان عورتوں نے یوسف کو دیکھا تو انہیں حیرت انگیز (حد تک حسین) پایا، اور (اُن کے حسن سے مبہوت ہو کر) اپنے ہاتھ کاٹ ڈالے، اور بول اُٹھیں کہ : ’’ حاشاﷲ ! یہ شخص کوئی انسان نہیں ہے، ایک قابلِ تکریم فرشتے کے سوا یہ کچھ اور نہیں ہو سکتا۔ ‘‘
•
قَالَتْ فَذَلِكُنَّ الَّذِي لُمْتُنَّنِي فِيهِ وَلَقَدْ رَاوَدتُّهُ عَن نَّفْسِهِ فَاسَتَعْصَمَ وَلَئِن لَّمْ يَفْعَلْ مَا آمُرُهُ لَيُسْجَنَنَّ وَلَيَكُونًا مِّنَ الصَّاغِرِينَ
عزیز کی بیوی نے کہا : ’’ اب دیکھو ! یہ ہے وہ شخص جس کے بارے میں تم نے مجھے طعنے دیئے تھے ! یہ بات واقعی سچ ہے کہ میں نے اپنا مطلب نکالنے کیلئے اس پر ڈورے ڈالے، مگر یہ بچ نکلا۔ اور اگر یہ میرے کہنے پر عمل نہیں کرے گا تو اسے قید ضرور کیا جائے گا، اور یہ ذلیل ہو کر رہے گا۔ ‘‘
•
قَالَ رَبِّ السِّجْنُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِمَّا يَدْعُونَنِي إِلَيْهِ وَإِلاَّ تَصْرِفْ عَنِّي كَيْدَهُنَّ أَصْبُ إِلَيْهِنَّ وَأَكُن مِّنَ الْجَاهِلِينَ
یوسف نے دعا کی کہ : ’’ یا رَبّ ! یہ عورتیں مجھے جس کام کی دعوت دے رہی ہیں ، اُس کے مقابلے میں قید خانہ مجھے زیادہ پسند ہے۔ اور اگر تونے مجھے ان کی چالوں سے محفوظ نہ کیا تو میرا دل بھی اُن کی طرف کھینچنے لگے گا، اور جو لوگ جہالت کے کام کرتے ہیں ، اُن میں میں بھی شامل ہو جاؤں گا۔ ‘‘
•
فَاسْتَجَابَ لَهُ رَبُّهُ فَصَرَفَ عَنْهُ كَيْدَهُنَّ إِنَّهُ هُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ
چنانچہ یوسف کے رَبّ نے ان کی دُعا قبول کی، اور ان عورتوں کی چالوں سے اُنہیں محفوظ رکھا۔ بیشک وہی ہے جو ہر بات سننے والا، ہر چیز جاننے والا ہے
•
ثُمَّ بَدَا لَهُم مِّن بَعْدِ مَا رَأَوُاْ الآيَاتِ لَيَسْجُنُنَّهُ حَتَّى حِينٍ
پھر ان لوگوں نے (یوسف کی پاکدامنی کی) بہت سی نشانیاں دیکھ لینے کے بعد بھی مناسب یہی سمجھا کہ اُنہیں ایک مدت تک قید خانے بھیج دیں
•
وَدَخَلَ مَعَهُ السِّجْنَ فَتَيَانَ قَالَ أَحَدُهُمَآ إِنِّي أَرَانِي أَعْصِرُ خَمْرًا وَقَالَ الآخَرُ إِنِّي أَرَانِي أَحْمِلُ فَوْقَ رَأْسِي خُبْزًا تَأْكُلُ الطَّيْرُ مِنْهُ نَبِّئْنَا بِتَأْوِيلِهِ إِنَّا نَرَاكَ مِنَ الْمُحْسِنِينَ
اور یوسف کے ساتھ دو اور نوجوان قید خانے میں داخل ہوئے۔ اُن میں سے ایک نے (ایک دن یوسف سے) کہا کہ : ’’ میں (خواب میں ) اپنے آپ کو دیکھتا ہوں کہ میں شراب نچوڑ رہاہوں ۔ ‘‘ اور دوسرے نے کہا کہ : ’’ میں (خواب میں ) یوں دیکھتا ہوں کہ میں نے اپنے سر پر روٹی اُٹھائی ہوئی ہے، (اور) پرندے اُ س میں سے کھا رہے ہیں ۔ ذرا ہمیں اس کی تعبیر بتاؤ، ہمیں تم نیک آدمی نظر آتے ہو۔ ‘‘
•
قَالَ لاَ يَأْتِيكُمَا طَعَامٌ تُرْزَقَانِهِ إِلاَّ نَبَّأْتُكُمَا بِتَأْوِيلِهِ قَبْلَ أَن يَأْتِيكُمَا ذَلِكُمَا مِمَّا عَلَّمَنِي رَبِّي إِنِّي تَرَكْتُ مِلَّةَ قَوْمٍ لاَّ يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَهُم بِالآخِرَةِ هُمْ كَافِرُونَ
یوسف نے کہا : ’’ جو کھانا تمہیں (قید خانے میں ) دیا جاتا ہے وہ ابھی آنے نہیں پائے گا کہ میں تمہیں اس کی حقیقت بتا دوں گا۔ یہ اُس علم کا ایک حصہ ہے جو میرے پروردگار نے مجھے عطا فرمایا ہے۔ (مگر اس سے پہلے میری ایک بات سنو) بات یہ ہے کہ میں نے اُن لوگوں کا دین چھوڑ دیا ہے جو اﷲ پر اِیمان نہیں رکھتے، اور جو آخرت کے منکر ہیں
•
وَاتَّبَعْتُ مِلَّةَ آبَآئِي إِبْرَاهِيمَ وَإِسْحَقَ وَيَعْقُوبَ مَا كَانَ لَنَا أَن نُّشْرِكَ بِاللَّهِ مِن شَيْءٍ ذَلِكَ مِن فَضْلِ اللَّهِ عَلَيْنَا وَعَلَى النَّاسِ وَلَكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لاَ يَشْكُرُونَ
اور میں نے اپنے باپ دادا ابراہیم، اسحاق اور یعقوب کے دین کی پیروی کی ہے۔ ہمیں یہ حق نہیں ہے کہ اﷲ کے ساتھ کسی بھی چیز کو شریک ٹھہرائیں ۔ یہ (توحید کا عقیدہ) ہم پر اور تمام لوگوں پر اﷲ کے فضل کا حصہ ہے، لیکن اکثر لوگ (اس نعمت کا) شکر ادا نہیں کرتے
•
يَا صَاحِبَيِ السِّجْنِ أَأَرْبَابٌ مُّتَفَرِّقُونَ خَيْرٌ أَمِ اللَّهُ الْوَاحِدُ الْقَهَّارُ
اے میرے قید خانے کے ساتھیو ! کیا بہت سے متفرق رَبّ بہتر ہیں ، یا وہ ایک اﷲ جس کا اِقتدار سب پر چھایا ہوا ہے ؟
•
مَا تَعْبُدُونَ مِن دُونِهِ إِلاَّ أَسْمَاء سَمَّيْتُمُوهَا أَنتُمْ وَآبَآؤُكُم مَّا أَنزَلَ اللَّهُ بِهَا مِن سُلْطَانٍ إِنِ الْحُكْمُ إِلاَّ لِلّهِ أَمَرَ أَلاَّ تَعْبُدُواْ إِلاَّ إِيَّاهُ ذَلِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُ وَلَكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لاَ يَعْلَمُونَ
اُس کے سوا جس جس کی تم عبادت کرتے ہو، اُن کی حقیقت چند ناموں سے زیادہ نہیں ہے جو تم نے اور تمہارے باپ دادوں نے رکھ لئے ہیں ۔ اﷲ نے اُن کے حق میں کوئی دلیل نہیں اُتاری۔ حاکمیت اﷲ کے سوا کسی کو حاصل نہیں ہے۔ اُسی نے یہ حکم دیا ہے کہ اُس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو۔ یہی سیدھا سیدھا دین ہے، لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے