قرآن کریم > الأعراف
الأعراف
•
فَاَخَذَتْهُمُ الرَّجْفَةُ فَاَصْبَحُوْا فِيْ دَارِهِمْ جٰثِمِيْنَ
پھر ہوا یہ کہ انہیں زلزلے نے آپکڑا، اور وہ اپنے گھر میں اوندھے پڑے رہ گئے
•
الَّذِيْنَ كَذَّبُوْا شُعَيْبًا كَاَنْ لَّمْ يَغْنَوْا فِيْهَا اَلَّذِيْنَ كَذَّبُوْا شُعَيْبًا كَانُوْا هُمُ الْخٰسِرِيْنَ
جن لوگوں نے شعیب کو جھٹلایا، وہ ایسے ہوگئے جیسے کبھی وہاں بسے ہی نہیں تھے۔ جن لوگوں نے شعیب کو جھٹلایا، آخر کو نقصان اُٹھانے والے وہی ہوئے
•
فَتَوَلَّى عَنْهُمْ وَقَالَ يَا قَوْمِ لَقَدْ أَبْلَغْتُكُمْ رِسَالاَتِ رَبِّي وَنَصَحْتُ لَكُمْ فَكَيْفَ آسَى عَلَى قَوْمٍ كَافِرِينَ
چنانچہ وہ (یعنی شعیب علیہ السلام) اُن سے منہ موڑ کر چل دیئے، اور کہنے لگے : ’’ اے قوم ! میں نے تجھے اپنے رب کے پیغامات پہنچا دیئے تھے، اور تیرا بھلا چاہا تھا۔ (مگر) اب میں اُس قوم پر کیا افسوس کروں جو ناشکری تھی ! ‘‘
•
وَمَا أَرْسَلْنَا فِي قَرْيَةٍ مِّن نَّبِيٍّ إِلاَّ أَخَذْنَا أَهْلَهَا بِالْبَأْسَاء وَالضَّرَّاء لَعَلَّهُمْ يَضَّرَّعُونَ
اور ہم نے جس کسی بستی میں کوئی پیغمبر بھیجا، اُس میں رہنے والوں کو بدحالی اور تکلیفوں میں گرفتار ضرور کیا، تاکہ وہ عاجزی اختیار کریں
•
ثُمَّ بَدَّلْنَا مَكَانَ السَّيِّئَةِ الْحَسَنَةَ حَتَّى عَفَواْ وَّقَالُواْ قَدْ مَسَّ آبَاءنَا الضَّرَّاء وَالسَّرَّاء فَأَخَذْنَاهُم بَغْتَةً وَهُمْ لاَ يَشْعُرُونَ
پھر ہم نے کیفیت بدلی، بدحالی کی جگہ خوش حالی عطا فرمائی، یہاں تک کہ وہ خوب پھلے پھولے، اور کہنے لگے کہ دُکھ سکھ تو ہمارے باپ دادوں کو بھی پہنچتے رہے ہیں ۔ پھر ہم نے انہیں اچانک اس طرح پکڑ لیا کہ اُنہیں (پہلے سے) پتہ بھی نہیں چل سکا
•
وَلَوْ أَنَّ أَهْلَ الْقُرَى آمَنُواْ وَاتَّقَواْ لَفَتَحْنَا عَلَيْهِم بَرَكَاتٍ مِّنَ السَّمَاء وَالأَرْضِ وَلَكِن كَذَّبُواْ فَأَخَذْنَاهُم بِمَا كَانُواْ يَكْسِبُونَ
اور اگر یہ بستیوں والے ایما ن لے آتے اور تقویٰ اختیار کرلیتے تو ہم اُن پر آسمان اور زمین دونوں طرف سے برکتوں کے دروازے کھول دیتے۔ لیکن انہوں نے (حق کو) جھٹلایا، اس لئے اُن کی مسلسل بد عملی کی پاداش میں ہم نے ان کو اپنی پکڑ میں لے لیا
•
أَفَأَمِنَ أَهْلُ الْقُرَى أَن يَأْتِيَهُمْ بَأْسُنَا بَيَاتاً وَهُمْ نَآئِمُونَ
اب بتاؤ کہ کیا (دوسری) بستیوں کے لوگ اس بات سے بالکل بے خوف ہو گئے ہیں کہ کسی رات ہمارا عذاب اُن پر ایسے وقت آپڑے جب وہ سوئے ہوئے ہوں ؟
•
أَوَ أَمِنَ أَهْلُ الْقُرَى أَن يَأْتِيَهُمْ بَأْسُنَا ضُحًى وَهُمْ يَلْعَبُونَ
اور کیا ان بستیوں کے لوگوں کو اس بات کا (بھی) کوئی ڈر نہیں ہے کہ ہمارا عذاب اُن پر کبھی دن چڑھے آجائے جب وہ کھیل کود میں لگے ہوئے ہوں ؟
•
أَفَأَمِنُواْ مَكْرَ اللَّهِ فَلاَ يَأْمَنُ مَكْرَ اللَّهِ إِلاَّ الْقَوْمُ الْخَاسِرُونَ
بھلا کیا یہ لوگ اﷲ کی دی ہوئی ڈھیل (کے انجام) سے بے فکر ہو چکے ہیں ؟ (اگر ایسا ہے) تو (یہ یاد رکھیں کہ) اﷲ کی دی ہوئی ڈھیل سے وہی لوگ بے فکر ہو بیٹھتے ہیں جو آخر کار نقصان اُٹھانے والے ہوتے ہیں
•
أَوَلَمْ يَهْدِ لِلَّذِينَ يَرِثُونَ الأَرْضَ مِن بَعْدِ أَهْلِهَا أَن لَّوْ نَشَاء أَصَبْنَاهُم بِذُنُوبِهِمْ وَنَطْبَعُ عَلَى قُلُوبِهِمْ فَهُمْ لاَ يَسْمَعُونَ
جو لوگ کسی زمین (کے باشندوں کی ہلاکت) کے بعد اُس کے وارث بن جاتے ہیں ، بھلا کیا اُن کو یہ سبق نہیں ملا کہ اگر ہم چاہیں تو اُن کو (بھی) اُن کے گناہوں کی وجہ سے کسی مصیبت میں مبتلا کردیں ؟ اور (جو لوگ اپنی ضد کی وجہ سے یہ سبق نہیں لیتے) ہم اُن کے دلوں پر مہر لگا دیتے ہیں ، جس کے نتیجے میں وہ کوئی بات نہیں سنتے